سیکیورٹی ایجنسیز پر عائد جی ایس ٹی کا جائزہ لیاجائے: مفسر ملک
کراچی (کامرس رپورٹر) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے صدر مفسر عطا ملک نے سیکیورٹی ایجنسیز کے کاروبار میں حائل دشواریوں کاجائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے چیمبر اور تاجروصنعتکار برادری کی حقیقی نمائندہ ہونے کی حیثیت سے کے سی سی آئی جلد ہی سندھ ریونیو بورڈ( ایس آر بی) کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کرنے کے لیے رابطہ کرے گا جس میں سیکیورٹی سروسز پر عائد 10فیصد غیر منصفانہ جنرل سیلز ٹیکس ( جی ایس ٹی ) کا جائزہ لینے کے لیے تفصیلی تبادلہ خیال کیاجائے گا۔اس امر کا اظہار انہوں نے آل پاکستان سیکیورٹی ایجنسیز ایسوسی ایشن( ایپسا) کے چیئرمین میجر(ر) منیر احمد کی سربراہی میں کراچی چیمبر کا دورہ کرنے والے وفد سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر عبدالباسط عبدالرزاق، نائب صدر ریحان حنیف، اعزاز جنرل سیکریٹری ایپسا کرنل (ر) توقیرالسلام اور دیگر ممبران کے علاوہ کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔
مفسر عطا ملک نے کہاکہ سندھ ریونیوبورڈ( ایس آر بی) کو سیکیورٹی ایجنسیز پر 10فیصد غیر منصفانہ جی ایس ٹی کا جائزہ لینا چاہیے۔کے سی سی آئی نے وزیراعلیٰ سندھ کے کراچی چیمبر کے دورے کے موقع پر بھی اس مسئلے پر آواز بلند کی تھی جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے چیئرمین ایس آر بی کو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ فوری تبادلہ خیال کرنے کی ہدایت دی لیکن بدقسمتی سے اب تک نہ تو کوئی اجلاس بلایا گیا اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی پیش رفت سامنے آئی۔کے سی سی آئی سیکیورٹی ایجنسیز کو کچھ ریلیف فراہم کرنے کے لیے ترجیحی بنیاد پر سنجیدگی سے اس مسئلے پر توجہ دے گا۔اس موقع پرایپسا کے چیئرمین میجر(ر) منیر احمد کہاکہ عوام کی زندگیوں اور ان کی ملکیت کی حفاظت حکومت کی اولین ذمہ داری ہے لیکن جیسا کے یہ زمے داری موئثر طریقے سے نہیں نبھائی جارہی تو ایسی صورت حال میںتاجربرادری کے پاس نجی سیکیورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کرنے کے سوا ء کوئی دوسرا راستہ نہیں جس کے نتیجے میں انہیں سیکیورٹی کی مد میں اضافی اخراجات کا سامنا ہے جبکہ سیکیورٹی ایجنسیز پر عائد10فیصد ٖ غیر منصفانہ جی ایس ٹی نے صورتحال کو مزید خراب کردیا۔انہوں نے سروس چارجز کی بجائے مکمل انوائس ویلیو پر جی ایس ٹی کے نفاذ کو انتہائی غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر اس ٹیکس کو صرف سروس چارجز پر لاگو کیا جائے تو اس کے نتیجے میں ہی لاگت میں واضع کمی واقع ہوگی۔