اہداف میں مشکلات، ماہرین کا حکومت کو ٹیکس پالیسیز پر نظرثانی کا مشورہ
لاہور ( کامرس رپورٹر) رواں مالی سال کے پہلے کوارٹر کے اختتام پرایف بی آر کو کردہ اہداف کے حصول میں متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس پر ماہرین نے حکومت کو ٹیکس پالیسیز پر نظر ثانی کا مشورہ دیا۔ فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ(جولائی تا ستمبر)میں مختلف ٹیکسزکی مد میں647.4 بلین روپے کا ہدف مقرر کیا تھا جو گزشتہ سال اسی عرصہ میں مقرر کردہ ہدف سے 109 بلین روپے زیا دہ ہے،تاہم ستمبر کے اختتام تک محض 462 بلین روپے کے محصولات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ ٹیکس ماہرین نے خدشات کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورتحال میں بعید ہے کہ حکومت ترقیاتی فنڈز میں کمی کرتے ہوئے ان سیکٹرز پر مزید ٹیکسز عائد کرے گی جو پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں وفاقی وزیر اسحٰق ڈارکے سخت موقف، جس میں تاجر برادی کو متنبہ کیا گیا کہ بینک سے لین دین پر عائد انکم ٹیکس واپس نہیں لیا جائے گا،سے تاجر برادری میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ٹیلی کام سیکٹر سے متعلقہ ایک ٹیکس ماہر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت کو اپنے اہداف کی حصولی میں ناکامی پر مزید ٹیکسز عائد کرنے کی بجائے اپنی ٹیکس پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔