جولائی میں پن بجلی کی ریکارڈ چار ارب 43 کروڑ چالیس لاکھ یونٹ پیداوار ہوئی : چیئرمین واپڈا
لاہور (نیوز رپورٹر)واپڈا پن بجلی گھروں نے جولائی میں نیشنل گرڈ کو 4 ارب 43 کروڑ 40 لاکھ یونٹ کم لاگت پن بجلی فراہم کی۔بجلی کی یہ پیداوار پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی ایک ماہ کے دوران پن بجلی کی ریکارڈ پیداوار ہے اور جولائی 2015 ءکے دوران قومی نظام کو تمام ذرائع سے حاصل ہونے والی بجلی کا 41 فی صد ہے ۔یہ بات واپڈا ہاﺅس میں چیئرمین واپڈا ظفر محمود کی زیر صدارت ہونے والے اتھارٹی کے اجلاس میں بتائی گئی ۔ ممبر پاور بدر المنیر مرتضیٰ ، جنرل منیجر (ہائیڈل)آپریشن سید بشیر احمد اور دیگر متعلقہ آفیسرز نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ جولائی 2015ءمیں نیشنل گرڈ کو مہیا کی جانے والی پن بجلی کی مقدار 2015 ءکے مقابلے میں 71کروڑ 11لاکھ یونٹس زیاد ہ ہے۔ گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں 3ارب 72کروڑ 30لاکھ یونٹس بجلی نیشنل گرڈ کو مہیا کی گئی تھی۔پن بجلی کی پیداوار میںمذکورہ 19 فی صد اضافے سے جولائی کے دوران نہ صرف لوڈ شیڈنگ میں کمی واقع ہوئی بلکہ سستی پن بجلی کے باعث بجلی کی قیمتوں میں بھی استحکام آیا ہے۔ اجلاس میں بجلی کی اضافی پیداوار پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور یہ بات نوٹ کی گئی کہ آبی ذخائر میں پانی کی بہتر دستیابی کے ساتھ ساتھ واپڈا ہائیڈل پاور سٹیشنوںکا مو¿ثر آپریشن اور دیکھ بھال اضافی بجلی پیدا کرنے کی وجوہات ہیں ۔اجلاس میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں پن بجلی پیدا کرنے والی مشینری کی اوسط عمر 30سے 35سال ہوتی ہے ۔ واپڈا کے بیشتر پن بجلی گھر کئی سال پیشتر یہ اوسط عمر پوری کر چکے ہیں تاہم کامیابی کے ساتھ چل رہے ہیں۔ واپڈا پن بجلی گھر پرانے ہونے کے باوجود آ ج بھی اپنی پوری استعداد کے مطابق بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔پانی کے زیادہ بہاﺅ کے دنوں میں تربیلا اور منگلا پن بجلی گھر اپنی پیداواری صلاحیت سے بھی زیادہ بجلی پیدا کر سکتے ہیں ۔ رواں سال جولائی میں تربیلا سے 3ہزار 606میگاواٹ تک بجلی پیدا ہوئی جبکہ اس کی پیداواری صلاحیت 3ہزار 478میگاواٹ ہے ۔ اسی طرح منگلا سے ایک ہزار 115میگاواٹ تک بجلی پیدا ہوئی جبکہ اس کی پیداواری صلاحیت ایک ہزار میگاواٹ ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹربائن بنانے والے غیر ملکی مینوفیکچررزجب واپڈا پن بجلی گھروں کا دورہ کرتے ہیں تو وہ وہاں نصب اپنی پرانی ٹربائنوں کے مﺅثر آپریشن اور دیکھ بھال کے مشاہدے پر حیران رہ جاتے ہیں ۔