لوڈ شیڈنگ ٹرپنگ سے لوگ پریشان احتجاج :بارش برساتی نالے بھپر گئے
لاہور (نیوز رپورٹر+ نامہ نگاران) لاہور میں بجلی کا نظام اوورلوڈ ہونے سے سسٹم جواب دینے لگا لیسکو کے فیڈرز ٹرپ کرنے لگے جبکہ بعض فیڈرز سے وولٹیج میں کمی سے صارفین کی قیمتی الیٹرانکس اشیاء جلنے لگیں۔ انتظامیہ نے شکایات کا حل نکالنے کی بجائے سرکاری موبائل نمبر بھی بند کر دئیے۔ صارفین نے صورتحال پر شدید احتجاج کیا۔ گذشتہ روز ریس کورس‘ جی او آر‘ ہنزہ فیڈر‘ قرطبہ گرڈ سٹیشن کے متعدد فیڈرز اوورلوڈ رہے۔ دوسری طرف 8 سے 10 گھنٹے تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ جاری رہی۔ لیسکو کا خسارہ 1 ہزار میگا واٹ ہے۔ عارفوالا سے نامہ نگار کے مطابق لوڈ شیڈنگ کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ چار گھنٹے تک روڈ پر دھرنا دیا۔ رجانہ نامہ نگار کے مطابق لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹے سے بڑھ گیا۔ علاوہ ازیں بارش نے مختلف شہروں میں تباہی مچا دی جبکہ نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔ پہاڑوں سے آنیوالے برساتی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے شہرکی مین سڑکیںاورآمدورفت کے راستوں کوپانی نے بند کر دیا۔ پانی کی وجہ سے بیماریاں پھوٹ پڑیں ہیں۔ جلالپور جٹاں سے نامہ نگار کے مطابق بارش کے باعث نواحی گائوں چوپالہ اور دھول کلاںکے درمیان پلی ٹوٹ جانے سے متعدد دیہات کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ کندیاں سے نامہ نگار کے مطابق گرد و نواح میں تیز آندھی کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی۔ ٹرانسفارمر جل جانے سے بجلی بھی بند رہی۔ داؤد خیل سے نامہ نگار کے مطابق بارش کے بعد سڑکیں تالابوں کا منظر پیش کرنے لگ گئی ہیں۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق محکمہ رچنا ڈرینج شیخوپورہ کے حکام کی مجرمانہ غفلت کے باعث بارشوںنے دیہی علاقوں میں تباہی مچاد ی، نالہ ڈیک اور نکی ڈیک میں طغیانی کی وجہ سے موضع لدھیکی کے قریب حفاظتی بند ٹوٹنے سے دیہات مکمل طور پر زیر آب آگئے۔ پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا ہے درجنوں خاندان نقل مکانی کر گئے جبکہ لاہور روڈ کے درجنوں گائوں اور ڈیرہ جات بھی زیر آب آ گئے۔ کھڑی فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے جموں توی ، نالہ ایک اور نالہ ڈیک میں پانی کی نمایاں کمی ہوگئی۔ سمبڑیال سے نامہ نگار کے مطابق ڈوکری نالے کی صفائی نہ ہونے کے باعث ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آ گئی پانی ائرپورٹ کے اندر اے ایس پی کے کیمپس تک پہنچ گیا۔ دھان کی فصل تباہ ہونے کا خدشہ لاحق ہو گیا۔ کامونکے سے نامہ نگار کے مطابق نالہ لوڑھکی کاامیں پورسیداں کے مقام سے بند ٹوٹنے کے باعث شہریوں میںسیلاب کا شدید خوف پیدا ہوگیا۔ ہزاروں ایکڑ اراضی پر دھان کی کاشت فصل تباہ ہوگئی ہے جبکہ نالہ ڈیک کے پشتے بھی متعدد مقامات سے بہہ جانے کے باعث لوگوں نے نقل مکانی بھی شروع کر دی ہے واہنڈو ایمن آبادکے علاقوں میں نالہ ڈیک، نالہ ہسری، نِکی ڈیک. نالہ کھوت اور دیگر نالوں کے کناروں اورپٹریوں کی گذشتہ سال کروڑوں کے فنڈزجاری ہونے پربھی انکی بر وقت مرمت اور ٹھیک طریقہ سے بھل صفائی نہیں کی گئی۔ نالہ ڈیک کا بند متعدد جگہ سے ٹوٹنے پر موضع سیچ کالر،کمادیاں.شادی خاںوالا، نسوکے، ڈھولن، شمیر، گوناعور، تمبولی، نٹھرانوالی، قاضی کوٹ اور لدھے والا ورکاں کی سینکڑوں ایکڑ پردھان کی فصل زیر آب آ گئی ہے جبکہ نالہ کھوت اور نالہ ہسری میں طغیانی آنے سے پانی دفتر ٹی ایم اے، ٹیلی فون ایکسچینج، وٹرنری ہسپتال اور نزدیکی آبادیوں میں داخل ہو رہا ہے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق حافظ آباد کے نواحی قصبہ کوٹ اسحق میں دیوار گرنے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ دیگر تین افراد معمولی ز خمی ہوگئے۔ قمر عباس اپنی بیوی اور دو بیٹوں کے ہمراہ مونجی لگا رہا تھا بارش ہوگئی قمر عباس اور اسکی بیوی نے کھیتوں کے قریب پیٹر انجن کے کمرے میں پناہ لی۔ لیکن اسی اثناء میں اچانک کمرے کی دیوار گرگئی ۔ جس کے نتیجہ میں قمر عباس موقع پر جاں بحق جبکہ اسکی بیوی اور دو بیٹے معمولی زخمی ہوگئے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق حالیہ بارشوں کے باعث دریائوں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 63ہزار کیوسک اور اخراج 54ہزار 336کیوسک ہے ،ہیڈ خانکی پر پانی کی آمد 67ہزار 904،اخراج 59ہزار 704کیوسک، نالہ ڈیک میں پانی کی آمد 3554کیوسک ،نالہ ایک میں 1235کیوسک اور نالہ پلکھو میں پانی کی آمد 1494کیوسک ہے ۔ فیروزوالا/مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق برساتی نالہ ڈیگ پٹیالہ (مریدکے) میں 50 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے دس دیہات کی تقریباً آٹھ سو ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے دیہاتیوں سے مل کر شگاف بند کرنے میں مصروف ہے۔حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق حافظ آباد میں گزشتہ روز بارش کے بعد نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا۔ جس کے بعد شہری گھروں میں محبوس ہوکر رہ گئے۔علاوہ ازیں گجرات کے نواحی گائوں بھیلووال میں ایک ہی خاندان کے 4 بچے برساتی نالے میں ڈوب کر زندگی کی بازی ہار گئے۔ 10 سالہ سفیان، ذکریا، فرحان اور عبدالرحما ن گائوں سے ملحقہ برساتی نالہ میں نہانے گئے اور ڈوب گئے رات بھر تلاش کے بعد دوسرے دن چاروں کی نعشیں مل گئیں جنہیںآبائی گائوں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیرآباد میں تیز رفتار مسافر ڈالہ سیلابی پانی سے بھرے برساتی نالہ میں جا گرا، مرد و خواتین اور بچے بال بال بچ گئے۔ ستراہ کے موضع اکبر چوک کے ارشد کا 18 سالہ بیٹا حمزہ سیم نالہ میں نہاتے ہوئے ڈوب گیا۔