وزیراعظم قوم کی عزت کا خیال کریں، تحقیقات مکمل ہونے تک عہدہ چھوڑ دیں: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم اپنی نہیں تو ملک و قوم کی عزت کا خیال کریں اور اپنے خلاف ہونے والی تحقیقات مکمل ہونے تک وزارت عظمیٰ کے منصب سے الگ ہو جائیں اگر وزیراعظم اپنے اوپر کرپشن کے الزامات اور دھبوں کے باوجود کرسی سے چمٹے رہے تو تحقیقات پر انگلیاں اٹھتی رہیں گی۔ پانامہ الزامات پر تین وزرائے اعظم نے استعفیٰ دیا، ہمارے وزیراعظم کو اعلیٰ ترین عدالت کے دو ججوں نے مجرم قرار دیا مگر وہ پھر بھی استعفیٰ دینے کو تیار نہیں۔ منصورہ میں نیشنل لیبر فیڈریشن کی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملک پر 70 سال سے کرپٹ اور بدقماش ٹولہ مسلط ہے نام نہاد جمہوری دور ہو یا مارشل لائ، اقتدار پر قابض اسی اشرافیہ کے وارے نیارے ہوتے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے اقتدار پر قبضہ کے لیے باریاں مقرر کر رکھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ وزیراعظم خود کو اداروں کے سامنے سرنڈر کر دیں اور تحقیقات مکمل ہونے تک وزیراعظم کی بجائے ملزم کی حیثیت سے پیش ہوں۔ انہوں نے کہاکہ جب تمام اپوزیشن گارنٹی دینے کو تیار ہے کہ اگر عدالت نے وزیراعظم کو کلیئر قرار دے دیا تو وہ دوباہ وزارت عظمیٰ سنبھال سکتے ہیں اس کے باوجود نواز شریف کا مستعفی نہ ہونا ثابت کرتا ہے کہ وہ اندر سے خوفزدہ ہیں اور کسی صورت بھی وزارت عظمیٰ سے الگ نہیں ہونا چاہتے۔ دریں اثناء پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زاخیلوال نے سراج الحق سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ اس موقع پر سراج الحق نے کہا کہ خطے میں امن کے قیام کیلئے تمام فریقین کے درمیان بامقصد مذاکرات کی ہم حمایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ بڑی طاقتوں کی مداخلت سے افغانستان غیر مستحکم ہورہا ہے۔ پاکستان نے تاریخ کا سب سے بڑا بوجھ افغان مہاجرین کا اٹھایا دونوں ممالک کے درمیان دوستی بھائی چارے کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں۔ جماعت اسلامی نے سوویت یونین کے حملے کے دوران بھی افغان دھڑوں کو جوڑنے کی کوشش کی اس وقت بھی یہ کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو قومی مفادات کے تناظر میں طے کرے۔ افغان سفیر نے سراج الحق کو صدر اشرف غنی کی طرف سے دورہ افغانستان کی پھر دعوت دی۔ ملاقات میں شہید بے گناہ افغان عوام کیلئے مغفرت کی دعا بھی کی گئی۔