.طارق فاطمی کا قصور کیا ہے؟ نوائے وقت‘ مجھے علم نہیں: سرتاج عزیز
اسلام آباد (جاوید صدیق) برطانوی ہائی کمیشن نے ملکہ برطانیہ کی سالگرہ کے موقع پر ایک استقبالیہ دیا۔ استقبالیہ کے مہمان خصوصی امور خارجہ کے لئے وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز تھے۔ استقبالیہ میں موجود مہمانوں اور سفارت کاروں میں پاکستان کی سیاسی صورتحال خصوصاً پانامہ کیس کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مضمرات اور امکانی اثرات پر گفتگو ہوتی رہی۔ امور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز سے نوائے وقت نے استفسار کیا کہ ان کے رفیق کارطارق فاطمی کا قصور کیا ہے؟ تو سرتاج عزیز نے کہا کہ انہیں اس بارے میں علم نہیں۔ ایک سابق سینئر سفارت کار نے کہا کہ طارق فاطمی کو امریکہ میں وزیراعظم نواز شریف نے سفیر تو رکھا تھا انہوں نے سفیر کے طورپر اپنا کام شروع نہیں کیا تھا کہ پاکستان میں فوجی ٹیک اوور ہو گیا۔ فوجی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی طارق فاطمی کی چھٹی کر دی۔ استقبالیہ میں موجود لال حویلی کے مکین سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا میری رائے یہ ہے کہ وزیراعظم نواز شریف طارق فاطمی کو کہیں گے وہ مستعفی نہ ہوں اور یہیں سے ان کا فوج کا جھگڑا شدت اختیار کرے گا۔ ایک سینئر وکیل احمر بلال صوفی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل سے تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے معلوم نہیں کہ یہ معاملہ کس طرح نمٹ پائے گا۔ ایک سینیٹر کا خیال تھا کہ اگر وزیراعظم مستعفی ہو جائیں تو ان کا قد کاٹھ بہت بڑھ جائے گا‘ وزیراعظم کے خلاف الزامات ثابت کرنا مشکل ہو گا اس لئے وہ زیادہ عزت اور وقار کے ساتھ واپس آ سکتے ہیں اور اگلا الیکشن مزید اکثریت سے جیت سکتے ہیں لیکن لگتا یہ ہے کہ وزیراعظم ہاؤس میں بعض لوگوں نے ان کے گرد ایک حصار بنا لیا ہے اور انہیں حقائق نہیں بتائے جا رہے۔ سفارت کاروں کے استفسارات پانامہ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے بارے میں تھے۔ ان کا سوال تھا کہ کیا یہ بحران مزید بڑھے گا یا اس کا کوئی حل تلاش کر لیا جائے گا؟ برطانوی ہائی کمشنر کے استقبالیہ میں برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی اور جون میں نئے انتخابات بھی زیر بحث رہے۔