سینٹ‘ قائمہ کمیٹی خزانہ میں دفاعی بجٹ زیر بحث لانے کی تجویز
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے دفاع نے سینیٹ خزانہ کمیٹی میں دفاعی بجٹ زیر بحث لانے کی سفارش کر دی ۔ یہ تجویز پیپلز پارٹی کے رکن کمیٹی اور سینیٹ خزانہ کمیٹی کے چیئر مین سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے پیش کی انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ میں افواج پاکستان کا بجٹ زیر بحث لایا جائے،خزانہ کمیٹی وزارت دفاع کے سیکرٹری اور حکام کی موجودگی میں افواج پاکستان کے بجٹ پر کی جانے والی تنقید کا اثر زائل کرنے میں مددگا ر ثابت ہوگی۔ چیئرمین کمیٹی دفاع سینیٹر مشاہد حسین سید نے تجویز کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ خزانہ کمیٹی میں افواج پاکستان کا بجٹ زیر بحث لانے کے عمل سے قوم کو مثبت پیغام جائے گا۔کمیٹی نے لورالائی کنٹونمنٹ بورڈ کے رسالہ لائن کے 32مکینوں کی بے دخلی کے فیصلے پر اسٹیشن کمانڈر لورالائی، کنٹونمنٹ بورڈ اور وزارت دفاع سے نظرثانی کی سفارش بھی کر دی۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹرز عطاء الرحمنٰ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، سیکرٹری دفاع اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ میں نے خود ممبران کمیٹی کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا ۔ مطالبات جائز تھے ۔ جہاں ملک دشمنوں ، حساس اداروں کے ملازمین کو شہید کرنے اور سرکاری وغیر سرکاری جگہوں پر دھماکے کرنے والوں کو معاف کیا جارہا ہے رسالہ کیمپ کے مکینوں کی غلطیاں بھی معاف کی جائیں۔ کمیٹی نے اسٹیشن کمانڈر لورالائی ، کنٹونمنٹ بورڈ اور وزارت دفاع سے بے دخلیوں کے فیصلے پر نظر ثانی کی سفارش کی ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ رہائش گاہوںسے بے دخلی صرف اسرائیل اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ایف سی آر کے تحت ہوتی ہے۔ بدقسمتی کی بات ہوگی ، اگر رہائشیوں سے بے دخلی کا غیر قانونی اختیار کنٹونمنٹ بورڈ استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ رہائشیوں کا چال چلن درست نہ تھا۔سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر)صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ کنٹونمنٹ علاقوں میں کیٹگری اے اور بی کے تحت زمین افواج پاکستان قانون کے تحت استعمال کرتی ہے۔ انچارج فوجی افسر کو مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہیں۔ سیکرٹری وزارت دفاع نے کہا کہ فوجی حکام کو ان کے فیصلے پر نظر ثانی کے لئے خط لکھے گئے۔