دریائے جہلم عبور کرنے کی شرط، نوجوان زندگی کی بازی ہار گیا، 6 دوست زیر حراست
مظفر آباد/ ایبٹ آباد / مری (نامہ نگار خصوصی + نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) یہاں دریائے جہلم کے خونی نیلم پوائنٹ پر دو روز قبل موبائل فون کو جیتنے کی خاطر دریا کو تیر کر پار کرنے کی کوشش میں اپنی جان کی بازی ہارنے والے بیس سالہ نوجوان علی ابرار ولد محمد ابرار کی نعش تیسرے روز بھی نہ مل سکی۔ متوفی کے ساتھ شرط لگانے والے اس کے چھ دوستوں کو پولیس نے ان ہی کے ہاتھوں ہی بنائی جانے والی ویڈیو کی مدد سے گرفتار کرلیا ہے۔ دو روز قبل کوہالہ کے قریب دریا کے کنارے گوجرانوالہ سے آنے والے قریباً چھ دوستوں نے شرط لگائی کہ جو بھی نوجوان دریائے جہلم کو تیر کر عبور کرے گا اس کو نہ صرف ایک موبائل فون بلکہ پندرہ ہزار روپے نقد بھی دیں گے چنانچہ اس چیلنج کو ایک بیس سالہ نوجوان ابرار علی نے جو تیراکی کا ماہر سمجھا جاتا تھا، قبول کرلیا اور دریا میں چھلانگ لگا دی۔ وہ قریباً ڈیڑھ سے دو منٹ تک دریا کی خونی لہروں کا مقابلہ کرتا رہا مگر دریا میں موجود خطرناک چٹانوں نے اسے پٹخ پٹخ کر لمحوں میں بے بس کردیا۔ اس دوران وہاں موجود لاتعداد افراد نوجوان ابرار علی کی موت کا بھی منظر دیکھتے رہے۔ متعلقہ تھانہ بکوٹ ملزمان کو جن میں اوصامہ، طلعہ، ذیشان، راحت اور شعیب سمیت دیگر کو گرفتار کرلیا۔ پیر کے روز ایبٹ آباد میں متعلقہ مجسٹریٹ کے عدالت میں پیش کریں گے۔ ابرار علی کی موت کی خبر جب اس کے گھر پہنچی تو صف ماتھ بچھ گئی۔