آدھی صدی سے کسی حکومت نے ایمانداری کے ساتھ فرض ادا نہیں کیا: جسٹس دوست
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے متفرق مقدمات کی سماعت میں ماتحت عدالتوں کی جانب سے 4ملزموں کے بریت کے فیصلوں کو برقراررکھتے ہوئے مدعی مقدمہ کی سزاء بحال کرنے سے متعلق دائر درخواستیں مسترد کرتے ہوئے خارج کردی ہیں۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ پورے ملک کی عدالتوں میں 19لاکھ مقدمات زیر التواء ہیں جبکہ ججز کی تعداد صرف 4ہزار ہے اگر ججز 36گھنٹے بھی روزانہ کام کریں تو مقدمات ختم نہیں ہوسکتے جب ہم سرکار سے کہتے ہیں کہ مقدمات کی تعداد کے تناسب سے ججز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تو جواب دیا جاتا ہے قومی خزانے میں پیسہ موجود نہیں ہے، جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ آدھی صدی سے کسی حکومت نے ایمانداری سے اپنا فرض ادا نہیں کیا ، دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پیش نظر وفاق اور صوبوں میں جدید فرانزک لیباٹریز بنائے جانا چاہیں تھیں جو آج تک نہیں بنائیں گئیںدیگر صوبوں کے واقعات کی فرانزک کے لیئے مٹیریل پنجاب کی فرانزک بھجوایا جاتا ہے ،عدالت نے مختلف فیصلوں میں بھی کہا کہ ماڈرن فرانزک لیب بنائی جائے مگر ان عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوا۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ملک میں پولیس کی نفری کم ہے 300پولیس اہلکار تو جاتی امراء کی حفاظت پر معمور ہیں ۔ جسٹس کھوسہ نے کہا آپ عدالت میں یہ سیاسی باتیں نہ کریں اگر سیاست کرنا ہے تو باہر جاکر پریس کانفرنس کریں۔