طاہر القادری دھرنے کیلئے تیار نہیں، زرداری آمادہ کرنے آئے: رانا ثناء
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے بارے میں جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں قائم یک رکنی ٹربیونل کی انکوائری رپورٹ سمیت لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بنچ میں زیر سماعت اس مقدمے کے عرصے کے دوران حکومت اور عوامی تحریک کے درمیان مذاکرات کے مختلف خفیہ گوشوں پر روشنی ڈالی اور پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور سے ان کی رہائش گاہ سمیت مختلف مقامات پر ملاقاتوں کے بارے میں بتایا۔ سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر سید زعیم حسین قادری، پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خان، پارلیمانی سیکرٹری انفارمیشن عظمیٰ بخاری و دیگر موجود تھے۔ رانا ثناءاللہ خان نے وزیراعلیٰ شہباز شریف کی ہدایت پر پاکستان عوامی تحریک کے سییکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور سے ان کی رہائش گاہ پر ہونے والی ایک ملاقات سمیت مختلف مقامات پر ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ خرم نواز گنڈا پور بتائیں کہ کیا میں ان کے گھر نہیں گیا اور ہماری تین ملاقاتیں نہیں ہوئیں۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے حتی الامکان کوشش کی کہ مذاکرات کامیاب ہو جائیں پنجاب حکومت نے جاں بحق ہونے والوں کیلئے جو معاوضہ مقرر کیا تھا ان کے مطالبے پر شہباز شریف نے اسے دوگنا کرنے کی منظوری دے دی لیکن مذاکرات خرم نواز گنڈا پور کی طرف سے پیش کردہ عوامی تحریک کے اس مطالبے پر ٹوٹے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کا معاوضہ حکومت ان کے حوالے کرے اور وہ خود متاثرین میں رقوم تقسیم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری نے کل پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے کریمنالوجی میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ واقعی انہیں کریمنل رپورٹنگ کی سنس ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کو مجرم ٹھہرایا گیا ہے بلکہ کہا کہ رپورٹ شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کو مجرم ثابت کرنے کیلئے کافی ہے۔ آصف زرداری، ڈاکٹر طاہر القادری ملاقات کے حوالے سے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق طاہر القادری ابھی دھرنے کیلئے تیار نہیں ہیں عمران خان کی طرف سے طاہر القادری کو دھرنے کی طرف راغب کرنے کیلئے کہا گیا کہ آپ دھرنا دیں تو پھر آپ کا ساتھ دیں گے اب زرداری بھی اسی کام کیلئے آئے۔ انہوں نے فیصل آباد، اسلام آباد دھرنے اور لاہور دھرنے کے علاوہ پیر حمید الدین سیالوی کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ پیر حمید الدین سیالوی کی باتیں بین السطور سمجھ میں آتی ہیں اسلام آباد دھرنا 21 دن جاری رہا اور وہاں ایک آدمی زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ ہوتا رہا دوسرا مطالبہ 7 سی اور 7 بی خاتمے کے بارے میں تھا وفاقی حکومت نے سیون سی اور سیون بی کا مطالبہ پارلیمنٹ میں بل منظور کروا کر پورا کر دیا۔ آپریشن سے 3 دن پہلے وزیر داخلہ کی دعوت پر میں اسلام آباد گیا اور وہاں پنجاب ہا¶س میں ٹھہرا وہاں تحریک لبیک یا رسول اللہ والے شیخ اظہر، وحید نواز، ڈاکٹر امینی اور عنایت الحق قادری آئے۔ تین گھنٹے مذاکرات ہوئے ان کے مطالبات پنجاب حکومت نے تسلیم کر لئے تھے جبکہ وفاقی حکومت نے قانون میں ترمیم کر دی تھی میں نے انہیں آمادہ کیا کہ وہ زاہد حامد سے ملاقات کریں اور ان کا موقف سنیں، زاہد حامد سے ان کی ملاقات ہوئی زاہد حامد نے اپنے خاندان اور اپنے بارے میں انہیں بتایا اور اپنا موقف بیان کیا، انہوں نے ان کے موقف سے اتفاق کیا اور کہا کہ زاہد حامد تین بجے استعفے دے دیں سات بجے ہم دھرنا ختم کر دیں گے۔ اگلے دن راجہ ظفر الحق کی رپورٹ پبلک کر دیں اور زاہد حامد دوبارہ حلف اٹھالیں اگلے دن وہ پھر آئے اور کہا کہ ہمیں اس صورتحال سے نکالیں زاہد حامد کا استعفےٰ پہلے ہو ہماری لوگ نہیں مانتے اس کے بعد آپریشن ہوا۔ وہاں آپریشن کے بعد معاہدہ ہوا ادھر لاہور میں دھرنا ہو گیا ہم نے کہا کہ ہم نے نہیں اٹھانا جو معاہدے کے ضامن ہیں جن کی بوساطت سے معاہدہ ہوا ہے وہی اٹھائیں گے اس کے بعد وہ تو اٹھ گئے اور پیر حمید الدین سیالوی میرے استعفے کے مطالبے کے ساتھ آ کھڑے ہوئے ہیں۔ رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ پیر حمید الدین بزرگ آدمی ہیں لیکن ان کا یہ کہنا کہ ہمیشہ مسلم لیگ ن کا ساتھ دیا حقیقت نہیں ہے ان کا بھانجا نظام الدین سیالوی رکن پنجاب اسمبلی ہے، موصوف 2002ءمیں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے 2008ءکا الیکشن بھی انہوں نے مسلم لیگ ق کی ٹکٹ پر لڑا اور پھر فارورڈ بلاک مسلم لیگ ق میں شامل ہوگئے۔ 2013 ءمیں ہمارے ساتھ آ گئے، 2013ءمیں نواز شریف نے سرگودھا سے قومی اسمبلی کا الیکشن جیت کر سیٹ چھوڑی تو پیر حمید الدین سیالوی نے کہا کہ ٹکٹ ان کے صاحبزادے قاسم سیالوی کو دیں لیکن ٹکٹ شفقت بلوچ کو ملی جس کی انہوں نے ڈٹ کر مخالفت کی اس کے باوجود شفقت بلوچ 56 ہزار ووٹوں کی لیڈ سے جیت گئے، اب وہ 15 ارکان اسمبلی ساتھ ہونے کے دعویدار ہیں اگر وہ 10 دسمبر کو فیصل آباد کے جلسے میں 15 ارکان پیش کر دیتے ہیں تو پھر ہمیں ان سے بات کرنی ہی پڑے گی۔
رانا ثناء
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آصف زرداری پیپلز پارٹی کو تباہ کرنے اسلام آباد میں ڈانس کر رہے تھے آصف زرداری تو پی پی کی حالت زار پر جشن نہیں منانا چاہئے نجی ٹی وی سے گفتگو اور میئر لندن صادق خان سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ ایک جیسے لوگ ہمارے خلاف اکٹھے ہوئے ہیں ہماری حکومت ختم کرنے کی کوشش کرنے والے مایوس ہونگے بے نظیر کی شہادت کے بعد پی پی میں زرداری کا سکہ چلتا ہے انہوں نے پی پی کو پیسے بنانے والی مشین بنا دیا ہے۔قبل از وقت الیکشن کے فیصلے پر پارٹ میں ابھی تک غور نہیں ہوا۔ عمران خان جو بات ایک دن کرتے ہیں دوسرے دن بھول جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے مخالفین نہ کھلیں گے نہ کھیلنے دیں گے پر عمل پیرا ہیں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے سے کچھ نہیں ہوگا آصف علی زرداری اور طاہر القادری کے مل جانے سے کچھ نہیں ہونے والا۔