قانون بنانا پارلیمنٹ اور اس پرعمل درآمد کروانا عدالت کا کام ہے عدالت فضول شور مچانے والوں کے دباﺅ میں نہیں آئے گی سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں مارگلہ ہلز پہاڑوں پر درختوں کی کٹائی، سٹون کرشنگ، غیر قانونی تعمیرات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے وزیرکیڈ کو ایمبیسی روڈ توسیع منصوبے پر نظرثانی کی ہدایت کرتے ہوئے ایک ہفتے میں منصوبے کا اوریجنل پلان، اسلام آباد کا ماسٹر پلان طلب کرلےا ہے، عدالت نے بفرزون، زون تھری میں غیر قانونی تعمیرات گرانے کے لائحہ کے حوالے سے تین ماہ میں پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی ہے۔ عدالت نے کے پی کے حکومت سے بھی درختوں کی کٹائی، سٹون کریشنگ، مائننگ لائسنس کے اجراءکے حوالے سے ایڈووکیٹ جنرل سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ قانون بنانا پارلیمنٹ اور اس پرعمل درآمد کروانا عدالت کا کام ہے عدالت فضول شور مچانے والوں کے دباﺅ میں نہیں آئے گی جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا سہولےات کی فراہمی کے حوالے سے سی ڈی اے کی ترجیح گاڑی والے ہیں پیدل چلنے والے نہیں ،کہیں سڑکیں بند ہیں توکہیں نئی سڑکوں کے کھڈے کھودے جارہے ہیں، پارلیمنٹ کے سامنے سڑک پرکنٹینرکی دیوار بنادی گئی ہے، سی ڈی اے 100سال پرانے درختوں کاقتل عام کررہا ہے ،ایک طرف مارگلہ ہلز کو بچارہے ہیں دوسری طرف سی ڈی اے تباہی کررہا ہے، مارگلہ روڈ پر تجاوزات اتنی ہیں کہ واک نہیں کرسکتے، سی ڈی اے عوام کا مالک بنا ہوا ہے۔ جسٹس عظمت سعید اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری، اسلام آباد، خیبرپی کے ، پنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرلز ودیگر افسر و متاثرین پیش ہوئے۔ سی ڈی اے کی پیش رفت رپورٹ عدالت نے جائزہ لیکر مسترد کردی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ وزیرصاحب! ایمبیسی روڈ توسیع کی رپورٹ ہم نے پڑھی ہے ؟ ایمبیسی روڈ توسیع کی رپورٹ آپ بھی پڑھ لیں، طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایمبیسی روڈ کی توسیع اسلام آباد ماسٹر پلان 1967کے تحت ہورہی ہے، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ آپ لوگ گدھ کی طرح کام کرتے ہیں تمام پلان جنرل اور ججز کی سہولت کے لئے ہیں پیدل چلنے والوں کے لئے کوئی پلان نہیں، اسلام آباد کو تو کار فری ہونا چاہئے۔ عدالت نے قرار دےا کہ سی ڈی اے آئندہ سماعت پر اسلام آباد ماسٹر پلان کا اصلی ریکارڈ پیش کرے، طارق فضل چوہدری نے کہا کہ سڑک کی توسیع کے دوران درختوں کی کٹائی کے حوالے سے نظر ثانی کررہے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اب نظر ثانی کا کیا فائدہ درخت توکٹ گئے، درخت تو کٹ گئے کےا اب آپ کے پاس الہ دین کا چراغ ہے جو سب ٹھیک کردے گا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جو پرانی تعمیرات ہوچکی ہیں ان کی بخشش نہ ہوگی ان کو بھی گرانا پڑے گا، یہ بتائیں مارگلہ ہلز میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے کیا پلان تشکیل دیا ہے۔ طارق فضل چوہدری ہم نے کہا کہ تمام غیر قانونی تعمیرات گرانے کا ایک پلان بناےا گےا ہے جس پر عمل درآمد شروع کردےا گےا تین ماہ میں مکمل طور پر تمام غیر قانونی تعمیرات گرا دی جائیں گی پہلے مرحلے میں مارگلہ ہلز اور بفرزون میں تجاوزات کوختم کیاجائے گا،آپریشن کا پہلا مرحلہ 15مارچ 2018تک مکمل کرلیں گے ،دوسرے مرحلے میں زون 3کی تعمیرات کو قانونی شکل دینے کے لیے قانون سازی کی جائے گی۔ جسٹس عظمت سعید نے طارق فضل چوہدری سے کہا کہ وہ قانون بنانے سے پہلے ہم سے سرٹیفکیٹ نہ لیں، قانون بنانے کا اختیار عوام نے آپ کو دیا ہے عدالت کو نہیں، عدالت کا کام قانون پر عمل درآمد کرانا ہے، طارق فضل نے کہا کہ جیسے ہی کوئی قانون بناتے ہیں اسے چیلنج کردےا جاتا ہے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ کے قانون کو کسی نے چیلنج کیا تو دیکھ لیں انہوں نے کہا کہ بفرزون اور زون تھری کو الگ الگ کردےا جائے۔ عدالت نے کے پی کے کے ایڈووکیٹ جنرل سے معاملے پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی ہے۔
سپریم کورٹ