وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے عمران خان پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ شاہانہ زندگی بسر کرنیوالے عمران خان کو بتانا پڑے گا کہ اتنا کم ٹیکس کیوں دیا؟ اسی طرح انہوں نے عمران خان کے چارٹرڈ طیارے پر سفر پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کے طیارے میں سفر کرنیوالے عمران خان نے جہانگیر ترین کو مانسہرہ میں قیمتی پتھر کی کانوں کا ٹھیکہ دیکر نوازا ہے اور جہانگیر ترین کی کمپنی کے طیارے کا سیاسی استعمال غیر قانونی ہے اسی لئے حکومت کارروائی کریگی۔ اسکے جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ کمپنی میں انکے اکثریتی شیئرز ہیں اور طیارے کے اخراجات انکے ذاتی حصے سے ادا کئے جاتے ہیں اور بے بنیاد الزام تراشی پر وہ پرویز رشید کو لیگل نوٹس بھیجیں گے۔
حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان شکوہ اور جواب شکوہ اپنی جگہ مگر حکومت کو آخر یہ سب کچھ ابھی کیوں یاد آیا؟ عمران خان نے تو الیکشن 2013ءکی مہم میں بھی چارٹرڈ طیارہ اور ہیلی کاپٹر استعمال کیا تھا۔ اگر حکومت حقیقی طور پر قانون کے نفاذ میں مخلص ہوتی اور ہونا بھی چاہئے تو اقتدار سنبھالتے ہی عمران خان کے اس غیر قانونی عمل پر کارروائی کی جاتی مگر تقریباً ڈیڑھ سال خاموش رہنے کے بعد اچانک ایسے موقع پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کیا گیا جب عمران خان 30 نومبر کو اسلام آباد میں پرامن جلسہ منعقد کرنے جارہے ہیں اور اس سے خوفزدہ حکمران اب عوام کی توجہ دوسری جانب مبذول کرنیکی کوششوں میں مصروف ہیں۔ وزیراعظم میاں نوازشریف نے اگست میں ہی دھاندلی تحقیقات پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا حکمنامہ جاری کردیا تھا مگر اس پر اب تک عملدرآمد نہیں کیا گیا۔پرویز رشید کو یہ بھی قوم کو بتانا چاہئے کہ الیکشن مہم 2013ءمیں میاں برادران نے چارٹرڈ طیاروں پر سفرکس طرح کیا؟ طیاروں کے اخراجات کہاں سے ادا کئے گئے اور آیا ادائیگی کرنے کا طریقہ قانونی تھا یا نہیں؟ اسکے ساتھ ساتھ پرویز رشید کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ مریم نواز اور حمزہ شہباز کا سرکاری طیاروں اور ہیلی کاپٹرز یا چارٹرڈ طیاروں پر سفر کس حد تک قانون کے دائرے میں ہے؟
پرویز رشید کی پارٹی نے ہی الیکشن 2013ءکے انتخابی جلسوں میں ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے اور کرپشن کی روک تھام کے بلند بانگ دعوے کئے تھے اور شہباز شریف نے تو جوش خطابت میں ز رداری صاحب کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا بھی دعوٰی کردیا تھا لیکن اقتدار کے حصول کے بعد عملی طور پر حکومت نے آخر کرپشن اور قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے بارے میں کیا اقدام کیا؟ بیرون ممالک میں چھپائی گئی دولت واپس لانے کیلئے حکومتی اقدامات پر قوم کو بریفنگ دی جانی چاہئے اسکے ساتھ ساتھ سوئٹزرلینڈ میں قیمتی زیورات کے معاملے پر حکومت سرکاری موقف دینے سے کیوں ہچکچا رہی ہے؟ قوم سوئٹزرلینڈ میں قیمتی زیورات کے معاملے پر حکومتی موقف سننے کیلئے پرویز رشید کی شعلہ بیانی کی شدت سے منتظر ہے۔
پرویز رشید کو چاہئے کہ وہ اپنی ڈیڑھ سالہ کارکردگی میں قوم کو یہ بھی بتائیں کہ انہوں نے اپنے موجودہ دور اقتدار میں قوم کی کتنی لوٹی ہوئی دولت واپس لائی اور کتنی رقم مستقبل قریب میں واپس آنے کے امکانات ہیں؟ اسکے ساتھ ساتھ انہیں یہ بھی بریفنگ دینی چاہئے کہ انکے دور اقتدار میں حکومتی و اپوزیشن رہنماﺅں سمیت نیب میں کرپشن کے کتنے نئے کیسز رجسٹرڈ کئے گئے اور ان میں کارروائی کہاں تک پہنچی ہے؟ حکومت قوم سے کئے گئے اپنے وعدوں پر عملدرآمد کے بارے میں قوم کو آگاہ کرے کیونکہ عمران خان کی جانب سے اگست میں لانگ مارچ کے بعد دھرنے کے موقع پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہونیوالی تقاریر ‘ پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کی بیان بازی اور پھر وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی جانب سے مشاورت کے لئے آصف علی زرداری کو بلانے کے اقدامات کے بعد قوم یہ سمجھ بیٹھی ہے کہ دونوں بڑی سیاسی جماعتیں کرپشن‘ قرضے معاف کرانے اور اقتدار میں باریاں لینے اور لوٹ مار کیلئے آپس میں ملی ہوئی ہیں اور یہ کبھی ایک دوسرے سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت اور معاف کئے گئے قرضے وصول نہیں کرینگے اور نہ ہی نیک نیتی سے نیب کے نئے کیسز بنائیں گے۔
عمران خان بار بار نوازشریف کے بیٹے کی بیرون ملک قائم کی گئی کمپنی کے بارے میں سوالات اٹھاتے ہیں لیکن گزشتہ 6 ماہ سے اس سلسلے میں وفاقی وزارت اطلاعات خاموش ہے جس سے عوام کے ذہنوں میں شکوک پیداہوئے ہیں اس لئے پرویز رشید کی وزارت کا کام صرف چارٹرڈ طیارے پر میڈیا بریفنگ دینا نہیں ہے بلکہ انہیں قوم کو دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ یہ بھی بتانا چاہئے کہ نوازشریف کے بیٹے نے برطانیہ میں کمپنی کتنی رقم سے قائم کی اور یہ رقم کس طریقے سے اور کب کمائی گئی اور اس رقم پر کونسے سال میں ٹیکس ادا کیا گیا؟ میری اس تحریر کا مقصد عمران خان کو نہیں بلکہ حکومت کو فائدہ پہنچانا ہے اور عوام کی توقعات اور اندیشوں سے حکومت کو آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ کھوئی ہوئی ساکھ کی بحالی کیلئے مشورے دینا ہے۔ اگر حکومت یہ سب کچھ کردے اور پہلی ترجیح میں ہی سرکاری بینکوں سے معاف کرائے گئے قرضوں کی لسٹیں میڈیا کو جاری کردے تو پھر انقلابی طور پر حکومت مخالف تحریک کو دھچکا لگے گا اور اگر یہ سب کچھ کرنے میں جس قدر تاخیر کی جاتی رہے گی‘ اتنی ہی حکومتی پارٹی کی ساکھ عوام کی نظروں میں گرتی چلی جائے گی اور عمران خان و ڈاکٹر طاہر القادری کے دعوﺅں کو تقویت ملے گی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38