چین کے صدر شی چن پنگ نے پاکستان کا دو روزہ دورہ کیا ، اس موقع پر پاکستان اور چین کے درمیان 46 ارب ڈالرز کے 51سمجھوتوں پر دستخط کئے گئے اور باہمی تجارت کو 20ارب ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ چین سے معاہدوں کا زیادہ کریڈٹ میاں شہبازشریف کوجاتا ہے جنہوں نے اس سلسلے میں دن رات محنت کی۔ اگر چینی صدر کے استقبال کے وقت چاروں گورنرز‘ وزرائے اعلیٰ موجود ہوتے تو یہ بہت اچھا پیغام جاتا اور اپوزیشن کو بھی تنقید کا موقع نہ ملتا۔چین سے معاہدوں میں چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خان اور مشاہد حسین سید کا کردار بھی ناقابل فراموش ہے۔
وزیراعظم آفس میں وزیراعظم میاں نوازشریف اور چینی صدر شی چن پنگ نے 8منصوبوں کی نقاب کشائی کی جبکہ دونوں رہنمائوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے توانائی کے 5 بڑے منصوبوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت چینی زبان کو فوری طور پر نصاب میں شامل کرے تاکہ مستقبل میں ہماری نوجوان نسل اور چین کے تعلقات میں مزید قربت آسکے اور ہم چینی زبان سے آگاہ ہوسکیں۔
پاکستان اور چین میں جن سمجھوتوں پر دستخط کئے گئے ان میں وزارت پانی و بجلی اور چینی کمپنیوںکے درمیان 8370 میگاواٹ کے توانائی کے منصوبے شامل ہیں۔ یہ منصوبے 3 سال میں مکمل ہونگے۔ یہاں یہ بات لکھنا بہت ضروری ہے کہ پہلے ہی ہم سالانہ 400ارب روپے کے لائن لاسز / سرکلر ڈیٹ کا شکار ہیں اور اگر چین سے 8370 میگاواٹ کے معاہدے تکمیل کوپہنچ گئے تو ہمارے لائن لاسز 100ارب روپے تک بڑھ جائینگے۔ چین سے معاہدوں کی تکمیل کے دوران وفاقی و تمام صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ بجلی چوری کے خاتمے کیلئے سخت ترین قوانین بنائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ بجلی چوری کی شرح نہ ہونے کے برابر ہوجائے۔ اس وقت کئی لوگ سالہا سال سے بجلی چوری کر ر ہے ہیں اور کئی جگہ تو واپڈا کے اہلکار بجلی چوری پر اکساتے ہیں اور مکمل معاونت کرتے ہیں جبکہ بجلی چوری پرمعمولی جرمانہ رائج ہے اور کبھی کسی کو بجلی چوری پر سزا نہیں ملی۔ حکومت کو چاہئے کہ بجلی چوری پر جرمانے کے ساتھ ساتھ سخت سزائیں مقرر کرے اور واپڈا میں موجود کالی بھیڑوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے اور یہ قانون بنایا جائے کہ جس میٹر ریڈر / لائن مین کے علاقے میں بجلی چوری ہوگی اسے گرفتار کرلیا جائیگا۔ چین سے بجلی پیداوار کے منصوبوں پر عملدرآمد کے دوران ہی بجلی چوری کیخلاف ملک گیر سخت آپریشن اور قانون سازی بہت ضروری ہے۔
پاکستان اور چین کے درمیان 46 ارب ڈالرز کے معاہدوں پر عملدرآمد سے پاکستان میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا اور پاکستان کے عوام کو خوشحالی مل سکے گی۔ سب سے اطمینان بخش بات یہ ہے کہ چینی صدر کے دورہ پاکستان کے اختتامی روز آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا کہ ان تمام معاہدوں پر عملدرآمد کیلئے چائنا کی کمپنیوں کو تحفظ دینے کیلئے 9بٹالین فوج اور 6ڈویژن آرمڈ فورسز کو ایک میجر جنرل کی قیادت میں تعینات کیاجائیگا تاکہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنی خدمات پیش کرنے والے چینی ماہرین اور انجینئرز کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے اور ان منصوبوں کو سبوتاژ کرنیکی کسی بھی عالمی سازش یا غیر ملکی ایجنٹوں کو ناکام بنایا جاسکے۔ چینی کمپنیوں کے تحفظ کیلئے فوج کی تعیناتی کا فیصلہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا بہترین اقدام ہے۔ انہوں نے بطور آرمی چیف تعیناتی سے اب تک ہمیشہ ایسے فیصلے کئے ہیں جس سے پاکستان کو مشکلات سے نکالا جاسکے اور مستقبل میں معاشی ٹائیگر بنایا جاسکے۔ اگر ہمارے سیاستدان بھی کرپشن‘ چوری چکاری اور قرضے معاف کرانے کی روایت ترک کردیں اور جنرل راحیل شریف کی طرح بہترین قومی مفاد میں بروقت مشکل فیصلے کریں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان ایشین ٹائیگر بن جائے۔
پوری پاکستانی قوم چین کے صدر شی چن پنگ کی شکرگزار ہے اور چین نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے کہ پاکستان اور چین میں بھائی چارہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہوتا چلا جائے گا۔ چین کا پاکستان سے بارڈر منسلک ہے اور ہم نے بھی ہمیشہ چین کا مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے اور یہ ہم پر فرض بھی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان معاہدوں کی اگر کوئی مخالفت کرتا ہے تو وہ بھارت‘ اسرائیل اور امریکہ کا ایجنٹ ہے اور چین کے صدر کے دورہ کے دوران بھاری سرمایہ کاری کے معاہدوں نے پہلے ہی بھارت‘ اسرائیل اور امریکہ کو حیرت زدہ کر رکھا ہے اور اب یہ ممالک پوری کوشش کرینگے کہ کسی بھی طرح سے ان منصوبوں پر عملدرآمد کو سبوتاژ کیا جاسکے لیکن آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے چینی کمپنیوں کے تحفظ کا اعلان کرکے دنیا بھر میں سرمایہ کاروں کیلئے اعتماد کی ایسی فضاء قائم کی ہے جس سے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں یقینی طور پر اضافہ ہوگا اور اگر ہم نے چین کے ساتھ معاہدوں پر درست طریقے سے عملدرآمد کیا تو چین پاکستان کو ترقی یافتہ بنانے میں اہم ترین کردار ادا کرسکتا ہے۔گوادر منصوبے کی تکمیل سے پاکستان خصوصاً بلوچستان کی ترقی ہوگی اور پاکستان کو سالانہ 40ارب ڈالر آمدنی ہوگی۔ اب تمام سیاسی جماعتوں کوچاہئے کہ چین سے منصوبوں پرعملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے مکمل سپورٹ کریں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024