پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے شاہراہ دستور پر دھرنا ختم کر کے دھرنے پورے ملک میں پھیلانے کااعلان کرتے ہوئے شرکاء کو گھروں کو جانے کی اجازت دے دی اور کہا ہے کہ ہر شہر میں دو دن کادھرنا ہوگا۔دو ماہ قبل چودہ اگست کو لاہور سے طاہر القادری انقلاب مارچ کی قیادت کرتے ہوئے نکلے ،پنجاب حکومت نے ماڈل ٹائون کو کینٹینر لگا کر بند کر رکھا تھا لیکن انہیں راستہ دیا گیا ۔انقلاب مارچ اسلام آباد پہنچا اور تیسرے دن طاہرالقادری نے اپنے مطالبات پیش کئے جن میں وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ پنجاب کا استعفیٰ اور سانحہ ماڈل تائون کی ایف آئی آر تھی،مطالبات منظور نہ ہونے پر انقلاب مارچ کے شرکاء ریڈ زون کی طرف گئے تو حکومت نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی،ریڈ زون میں پاکستانی قوم کیلئے مفت میں کوئی نہ کوئی شو دکھایا جاتا تھا۔ایک لمحہ ایسا آیا کہ لگ رہا تھا کہ شاید حکومت اب جانیوالی ہے لیکن پارلیمنٹ میں موجود حکومتی اتحادیوں نے وزیر اعظم کو مستعفی نہ ہونے کا مشورہ دیا ۔وزیراعظم ڈٹ گئے۔ دھرنے کے شرکاء نے وزیراعظم ہائوس جانے کی بھی کوشش کی جو ناکام رہی۔دو ماہ کے بعد اپنے مطالبات جن پر طاہرالقادری نے ہٹ دھرمی اختیار کی ہوئی تھی ان میں سے ایک بھی پورا نہیںہوا۔ تحریک انصاف کا دھرنا بھی عوامی تحریک کیساتھ تھا۔ ایک ساتھ چلے ،ایک ساتھ رہے لیکن اختتام عوامی تحریک کا پہلے ہو گیا۔اس طرح اچانک دھرناختم کرنے پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی پریشان ہو گئے ۔طاہر القادری نے دھرنوں کے آغاز سے قبل لاہور ماڈل ٹائون میں کہا تھا کہ جو بھی انقلاب مارچ سے واپس آجائے اسے شہید کر دو،اب علامہ صاحب نے خود واپسی کا اعلان کیا ہے اور کارکنوں کو کہا ہے کہ گھروں کو واپس لوٹ جائو،دھرنوں کا پہلا مرحلہ ختم ہو چکا ہے۔حالانکہ کوئی ایک بھی مطالبہ منظور نہیں ہوا ۔صرف عوام کو پریشان کیا گیا ہے۔دو ماہ تک لوگ گھروں سے دور رہے۔جن لوگون کو لے کر جایا گیا تھا انکو معاوضے تک نہیں دیئے گئے۔شدید بارش میں بھی شرکاء نے طاہرالقادری کا انقلاب کیلئے ساتھ دیا لیکن انقلاب نہ آیا اور نہ ہی شاید آ سکے کیونکہ غریبوں کے بیٹوں کو تو علامہ صاحب نے شدید بارش میں مرنے کیلئے چھوڑ دیا جبکہ انکے اپنے بیٹے اس انقلانی مہم کا حصہ نہیں تھے۔لاہور میں جب گزشتہ روز طاہر القادری نے دھرنے ختم کرنے کا فیصلہ کیا تو مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت نے ان سے ملاقات کی اور دھرناجاری رکھنے کی استدعاکی تھی جس پرڈاکٹر طاہرالقادری نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ مجھے اور میرے ساتھیوں کویہاں دھرنادیتے ہوئے پورے پنڈال میں سے مسلم لیگ ق کے ورکرزدکھادیں جوآج بھی دھرنے میں موجودہوں آپ لوگ وقتی طورپرآتے جاتے رہے ہیں ،اتحادکرکے میں آپکے ساتھ چلاتھا مگرجتنی بھی تکالیف برداشت کیں وہ سب کی سب پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان نے برداشت کی ہیں ،یہاں تک کہ ان میں سے تین جوان زندگی کی بازی بھی ہارگئے۔ طاہرالقادری نے چوہدری شجاعت پرواضح کیاکہ دھرناختم کرنے کافیصلہ میراہی نہیں یہ آپ سب نے کیاہے اسکی وجہ یہ ہے کہ متحدہ وحدت المسلمین محرم الحرام کی وجہ سے کسی طورپربھی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکے گی انکے بہت سے ساتھی یہاں دھرنے میں بیٹھے ہیں۔دوسری بات یہ ہے کہ محرم الحرام ایک ایسامہینہ ہے جس کااحترام ہم سب پرلازم ہے ،میں ایک مذہبی سکالربھی ہوں لوگ میری باتوں کومیرے عمل کومثال کے طورپرلیتے ہیں ،میں نہیں چاہتاکہ محرم الحرام جیسے مقدس مہینے میں کسی قسم کاکوئی ناخوشگوارواقع پیش آئے۔طاہرالقادری نے واضح طورپرکہاکہ لاہورسے صرف اکیلاچلا تھااور یہاں بیٹھابھی اکیلاہوں اب جانے کافیصلہ کررہاہوں وہ بھی اکیلاہونے کی وجہ سے کررہاہوں۔ میرے لوگ مقدمات میں پھنسے ہیں ،کتنے زخمی ہوکرہسپتالوں میں پڑے ہیں میں کس حدتک انہیں زبردستی یہاں بٹھائوں۔ عمران خان سے مشاورت پرایک بارپھرچوہدری شجاعت حسین نے اصرارکیا تو اس پرڈاکٹر طاہرالقادری نے انہیں تجویزدی کہ وہ خودعمران خان کے کنٹینرپرچلے جائیں اوران سے مشاورت کرکے انہیں اس حوالے سے بتائیں ،جس پرچوہدری شجاعت حسین نے کہاکہ آپ کادھرناختم کرنے کاپروگرام ٹھیک ہے اب ہم مل کرپورے ملک میں جلسے کریں گے اوریوں تلخیوں سے شروع ہونے والی ملاقات باالآخرخوشی اوررضامندی سے ختم ہوئی۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024