چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی پر سید علی گیلانی کے تحفظات
ڈیووس میں 47 عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے موقع پر سرمایہ کار کمپنیوں کے سربراہوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق پامال کر رہی ہے۔ عالمی برادری نوٹس لے پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں حالیہ صورتحال پر تشویش ہے۔ بھارتی فوج کی بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا مختصر وقت میں پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے اب پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے پرکشش موقع ہے۔ آل پارٹی حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے میاں نوازشریف کا رویہ قابل تعریف ہے۔ اقوام متحدہ سمیت ہر فورم پر کشمیر کا ذکر کر کے جرأت مندانہ مئوقف اپنایا ہے۔ کشمیر پر امریکہ کا کردار مجرمانہ ہے اس کی بے حسی شرمناک ہے۔ مقبوضہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے اس کی تکمیل بہت ضروری ہے لیکن افسوس میاں نوازشریف نے مولانا فضل الرحمن کو پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنایا ہوا ہے جنہوں نے10 سال کے عرصے میں کوئی قابل ذکر کارنامہ انجام نہیں دیا ۔ انہوں نے مولانافضل الرحمن کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کو ہٹا کر ایسے شخص کو لگایا جائے جو کہ کشمیر پر بھارت سے دو ٹوک بات کرے۔ دو قومی نظریہ پر یقین رکھتا ہو ہندو کی مکاری اور اس کی ذہنیت سے واقف ہو اور کشمیر کے حوالے سے اندرون ملک اور بیرون ملک کشمیر پالیسی پر ٹھوس آگاہی ہو، اقوام متحدہ سمیت ہر فورم پر حکومت پاکستان نے اپنے وفود کے ذریعے آواز بلند کی ہے لیکن کشمیر کمیٹی اپنی آفادیت کھو چکی ہے اس سے قبل بھی پاکستان اور کشمیر سے کئی رہنماء کشمیر کمیٹی اور مولانا فضل الرحمن پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی حکومت کے پہلے ماہ کشمیر کے معاملے پر اچھی خبر دینے کی بات کی تھی لیکن افسوس وہ اچھی خبر مولانافضل الرحمن کی شکل میں ملی۔ پانچ سال کی سابقہ کارکردگی ہمارے سامنے تھی۔ بعد میں موجودہ حکومت نے بھی تحفظات کے باوجود ان کو چیئرمین مقرر کر دیا۔ کشمیر کمیٹی کی سربراہی کا اعزاز نواب نصر اللہ خان اور مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان کو بھی حاصل رہا ہے۔ جن کو کشمیر پر مکمل عبور تھا۔ قیام پاکستان سے پہلے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال بھی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے اور کشمیری اپنے تمام معاملات کے لئے آپ سے رہنمائی لیتے تھے۔ ہمیں بھارت جیسے منافق دشمن اور ہمسائے کے مقابلے میں کشمیر پر مکمل عبور رکھنے والے شخص کا انتخاب کرنا چاہیے۔ یہ کشمیر پالیسی کا تقاضا ہے۔ برکس کانفرنس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر پاکستان کو مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں دہشت گردی میں ملوث قرار دیا ہے اس کے جواب میں پاکستان سینٹ کے اجلاس میں زیر صدارت رضا ربانی متفقہ قرار دادیں پاس کر کے نریندر مودی کی طرف سے پاکستان مخالف بیان پر مذمت کی گئی ہے۔ اور کہا کہ یہ ایوان پاکستان کو دہشت گردی سے منسوب کرنے کے بیان کی مذمت کرتا ہے۔ یہ بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈہ ہے اور پوری دنیا کی مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ پاکستان کے دفاع اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا ۔دہشت گردی کے خلاف عزم اور دنیا میں امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینگے۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں نے آزادی کا علم بلند کر رکھا ہے۔ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد کی سفارتی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ بھارت نے 365 بار LOC کی خلاف ورزی کی ہے جس سے سینکڑوں سول شہری شہید ہو چکے ہیں۔ بھارت اپنے اندرونی حالات کی وجہ سے یہ کارروائیاں کر رہا ہے۔ سرجیکل سٹرائیک بھی ڈرامہ تھا اگر جارحیت کی تو اصل سرجیکل سٹرائیک سے جواب دیا جائے گا۔ آزاد کشمیر کابینہ کے اجلاس جس کی صدارت وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے کی۔ ایک قرار داد کے ذریعے وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کے ترقیاتی منصوبوں کے اعلان اور سی پیک منصوبے میں جو کہ بڑا گیم چینجر ہے، مظفر آباد، میر پور ، بھمبھر کو شامل کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ کشمیر پر دو ٹوک مؤقف اپنانے پر شکریہ ادا کیا اور قرار داد میں مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے مقابلے میں ہندو آباد کاری کرنے کے حوالے سے بھارتی روئیے کی مذمت کی اور امریکہ ، روس اور اقوام متحدہ سمیت عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ہندو آباد کاری کو روکا جائے۔ کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دلایا جائے۔ پابند سلاسل کشمیری رہنمائوں کو رہا کیا جائے۔ بھارتی روئیے کی مذمت کی گئی۔ چین نے بھی سی پیک منصوبے پر بھارتی تحفظات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ترقی کا ضامن اور طویل میعاد منصوبہ ہے اور کسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ ملکوں کو قریب لانے کا منصوبہ ہے اور چین مسئلہ کشمیر پر اپنے مئوقف پر قائم ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ستمبر، اکتوبر، نومبر میں مرکزی وزیر بھارتی جنتا پارٹی کے رہنماء اور کونسل کے رکن یشونت سنہا کی سربراہی میں کمیٹی نے کشمیر کا دورہ کر کے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کا حل صرف مذاکرات ہے اس دورہ کرنے والی ٹیم میں بھارت سے ہر مکاتب فکر کے لوگ شامل تھے اس رپورٹ پر بھارتی نواز نیشنل کانفرنس بے جی پی کی اتحادی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سمیت سب نے مذاکرات کی حمایت کی اور مذاکرات پر زور دیا اور ہٹ دھرمی سے منع کیا۔ خبر کے مطابق بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر دریائے چناب کے پانی پر 1800 میگا واٹ کے مزید دو منصوبے بجلی حاصل کرنے کے لئے شروع کر دیئے ہیں ان کی وجہ سے دریائے چناب کا پانی پاکستان میں آنا مزید کم ہو جائے گا جو کہ سندھ طاس معاہدے کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ اس پر حکومت پاکستان کو اپنی سفارتی کوششیں کرنی چاہیں۔ کشمیر میں قتل عام مہذب دنیا کے منہ پر طمانچہ ہے۔ کشمیری تو آزادی کی جنگ پاکستان کی بقاء کے لئے لڑ رہے ہیں۔ افسوس ہم یہ سمجھ سکتے۔