اسلامی دنیا جس طرح آج خطرات کی زد میں ہے اس طرح پہلے کبھی بھی نہیں تھی۔ ان خطرات کے پیچھے آج بھی وہی عناصر ہیں جنہوں نے اسلام کے خلاف سب سے پہلی جنگ احزاب منظم کروائی تھی۔ تاریخ میں اس پہلی جنگ احزاب کو غزوہ خندق بھی کہا گیا ہے، یہ پہلی جنگ احزاب بھی یہودیوں نے منظم کروائی تھی جس کا مقصد اور ہدف یہ تھا کہ اسلامی ریاست مدینہ منورہ کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے اور اسلام کو قصہ¿ ماضی بنادیا جائے مگر یہود کی اس سازش کو قدرت خداوندی نے بُری طرح ناکام فرمایا مگر آج تک صدیوں سے یہودی وہی مسلسل اسلام اور مسلمانوں کی گھات میں لگے ہوئے ہیں، صرف اتنا فرق ضرور پڑا ہے کہ کچھ یہودیوں مسٹر چومسکی وغیرہ نے عقل اور انصاف کا دامن تھام لیا ہے چنانچہ کینڈا اور امریکہ میں جن مسلمانوں کی مساجد جلائی گئی ہیں انہیں اپنی یہودی عبادات گاہیں نمازیں ادا کرنے کے لئے پیش کردی ہیں، جو قابل قدر ہے، مگر جو یہودیت اب عالمی صہیونیت کے نام سے سود خوری کے نشے میں آکر بپھر چکی ہے وہ اب ڈونلڈ ٹرمپ کے دل و دماغ اور زبان کو قابو میں کر کے عالم اسلام کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لئے کمر بستہ ہے اور شاید ٹرمپ کو بھارتی خچر اور اسرائیلی گدھے پر سوار ہونے کا لالچ بھی دے چکی ہے!
کفار مکہ نے یثرب (مدینہ منورہ) اور خیبر کے یہودیوں کے اکسانے پر اہل اسلام کے خلاف چڑھائی کی اور جنگیں لڑیں، ان جنگوں میں بھی جنگ احزاب (غزوہ خندق) سب سے بڑی جنگ تھی۔ اس میں مشرکین مکہ اور یہودی تو دو بڑی پارٹیاں تھیں ہی مگر جزیرہ عرب کے تمام بدو قبائل بھی اس میں شریک تھے۔ سب کو یہ یقین تھا کہ اب مسلمان ان کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے اور ریاست مدینہ کی بھی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے گی مگر قدرت خداوندی سے وہ سب کے سب خود ہی نیست و نابود ہو کر نشان عبرت بن گئے۔
اس کے بعد کفار مکہ تو دوبارہ کبھی بھی نہ اٹھ سکے البتہ یہودی جزیرہ عرب سے تو نکال دیئے گئے مگر ان کے سازشی اور فتنہ پرور نمائندے یمن اور جزیرہ عرب کے لوگوں کو اکسانے پر لگے رہے۔ وصال نبوی کے بعد جو جنگ ردت کھڑی ہوئی اس کے پس منظر میں بھی وہی چالاک اور سازشی یہودی تھے جنہوں نے ایرانیوں اور رومیوںکو بھی اسلامی خلافت کے خلاف اکسایا تھا۔
میری تحقیق یہ ہے کہ پاپائے روم کی مدد سے عیسائی یورپ کو پہلے صلیبی جنگوں پر اکسایا اور آخر کار اسلامی دنیا پر سامراجی قبضہ کے لئے آمادہ کیا اور دو تین صدیوں تک اسلامی دنیا کو یورپ کا غلام بنائے رکھا۔
امریکہ کے عالمی تجارتی مرکز کو تباہ تو یہودیوں نے کیا مگر اس کا الزام مسلمانوں کو دیا جس کے نتیجہ میں نائن الیون اور صدر بش کی صلیبی جنگ کے ڈرامے بھی یہودیوں نے تیار کروائے۔
علامہ محمد اقبال کا مشاہدہ تو یہ تھا کہ یورپ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے مگر دوسری عالمی جنگ کے دوران میں امریکہ کی طرف سے جاپان پر ایٹم بم برسانے سے عیسائی دنیا کی باگ ڈور بھی انکل سام امریکہ کے ہاتھ میں آگئی، یہودی سائنسدان آئن سٹائن نے اپنا بم ہٹلر کے ہاتھ میں دینے کے بجائے امریکہ کو تھما دیا تھا اس لئے یہودی سود خور اپنا تمام سرمایہ بھی امریکہ لے آئے تھے اور عالمی صہیونیت کے عنوان سے اسلامی دنیا کو اپنا نشانہ بنالیا تھا اس لئے لالچی امریکی سرمایہ دار بھی صہیونی یہودیوں کے پنجے میں آچکے ہیں تاہم امریکی عوام کی اکثریت اچھے اور پر وقار لوگوں پر مشتمل ہے وہ اسلام اور مسلمانوں سے بھی آگاہ ہیں اور یہودی مکرو وفریب سے بھی واقف ہوچکے ہیں، اس لئے امریکی عوام کی اکثریت تو پہلے بھی امن و سلامتی اور عالم اسلام سے دشمنی کے بجائے دوستی کی آرزو مند تھی۔ اس لئے اکثریت نے ٹرمپ کو ووٹ نہیں دیئے تھے اور وہ اب بھی ٹرمپ کی نہیں مان رہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہودی سرمایہ اور پیوٹن کی مدد سے صدارت حاصل کی ہے مگر جلد ہی امن پسند، غیرت مند اور آزادی و جمہوریت کی علمبردار امریکی قوم ٹرمپ کو عالمی صہیونیت گیٹ سے یا پیوٹن گیٹ سے نکال باہر کرنے والی ہے!
لیکن اصل بات یہ ہے کہ عالمی صہیونیت ٹرمپ کو آلہ کار بنا کر امریکہ کی اندھی فوجی طاقت سے، بھارت اور اسرائیل پر سوار کر کے عالم اسلام کے خلاف اپنی تازہ ترین (اور شاید آخری) جنگ احزاب کے ذریعہ نیست و نابود کرنے اور اسلامی دنیا اور دولت اور سرزمین کو لوٹنے کے لئے کمر بستہ ہوچکی ہے، اس وقت نریندر مودی اور صہیونی درندے نتن یاہو میں بہت گاڑھی چھنتی ہے، شام کے ٹکڑے ہوچکے ہیں، مصر کے مسلمانوں کو بھی دہشت گرد قرار دیکر بے بس کیا جارہا ہے، اب اسرئیل کے صہیونی جوچاہیں کررہے ہیں اور نریندر مودی کی بھی خواہش ہے کہ وہ بھی جنوبی ایشیاءکا نتن یاہو بن جائے، فلسطینیوں کی طرح کشمیریوں کو بھی بے دخل کرسکے، پاکستان بھی شام اور مصر بن جائے کیونکہ ہنری کسنجر کہتا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں مصر کے بغیر کوئی جنگ نہیں ہوسکتی اور شام کے ہوتے ہوئے کوئی صلح کامیاب نہیں ہوسکتی، شام اور مصر کو تو ڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنے نشانے پر لے چکا ہے۔
نریندر مودی پاکستان کو بھی ٹرمپ کے ڈرم سے خوف زدہ کرکے داخلی بد امنی اور عدم استحکام کے ذریعہ شام و مصر کے برابر لانے کا آرزو مند ہے جو اللہ تعالیٰ کے فضل سے کبھی پوری نہیں ہوسکتی، اس لئے کہ میرے پاس ایٹمی طاقت تو لبھورام کے پٹولوں سے بڑھ کر ہے مگر میری اصل طاقت تو میرا ہائیڈروجن بم ہے اور وہ پاکستان کی بری، بحری اور فضائی افواج کے سرفروش ہیں جو اللہ تعالیٰ کی مدد سے اپنے وطن اور اپنی قوم کے دفاع کے لئے سردھڑ کی بازی لگانے سے لبھورام کا دماغ ٹھیک کر دیں گے بلکہ لالہ لبھورام کی تو پہلے ہی گیس نکل جائے گی۔ رہے ٹرمپ کے ڈرم تو وہ پہلے ہی پھٹ چکے ہوگے!! (ان شاءاللہ)
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024