ہزار سالہ تاریخ گواہ ہے چین کے کبھی جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم نہیں رہے جارحانہ طاقتوں کے خلاف دیوارِ چین آج بھی چینی قوم کی خاموش مزاحمت کی ایسی بلند و بالا علامت ہے جو خلا سے واضح دکھائی دیتی ہے لاتعداد اور انگنت بادشاہ آئے اور چلے گئے کئی نظام بدلے 'صدیاں بیت گئیں لیکن چینی قوم کے جارحیت اور توسیع پسندی کے خلاف مزاحمتی مزاج میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ یہ تھی وہ سوچ جس کا مسلم اکثریتی خودمختار علاقے سنکیانگ کے دارالحکومت ارمچی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مقامی قیادت نے چین کا دورہ کرنے والے سینئر مدیران کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای)، پاکستانی اخبارات و جرائد اور خبررساں ایجنسیوں کے مدیران کی واحد نمائندہ تنظیم ہے۔ ارمچی کا مقامی کمیونسٹ راہنما تاریخ کے اوراق الٹ رہا تھا کہ چین نے کبھی اپنے ہمسایوں کو فتح نہیں کیا' زیرنگیں نہیں کیا' توسیع پسندانہ عزائم کے آسیب میں مبتلا ہونے کے برعکس چین کی خواہش سارے خطے 'اپنے تمام ہمسایوں کو خوشحالی سے ہمکنار کرنا ہے۔ صدر شی پنگ کی قیادت میں اقتصادی آسودگی کی ایسی فصل بونا چاہتا ہے جس کا پھل چینیوں کے ساتھ ساتھ اس کے ہمسائے بھی کھائیں۔ وہ بتا رہے تھے کہ صرف تین سال بعد 2020 میں چین سے غربت ختم ہو چکی ہو گی کوئی غریب وسیع و عریض چین کے کسی کونے کھدرے میں بھی نہیں ملے گا۔ 2050 میں چین دنیا کی سب سے بڑی فوجی اور اقتصادی قوت بن کر عالمی منظر نامے پر طلوع ہو گا۔ سب سے زیادہ دولت مند امیر ملک بھی چین ہی ہو گا اور 'ہم سا ہو تو سامنے آئے' کا گیت ساری دنیا گا رہی ہو گی سب سے زیادہ خوش آئند یہ پہلو ہے کہ خوشحالی کے اس سفر میں چین کے عوام بھی پوری طرح سے چینی قیادت کے ہم قدم اور ہمرکاب رہے ہیں۔ عظیم چینی قیادت نے چیئرمین ماؤ کے دور میں ہی یہ راز پا لیا تھا کہ کسی بھی ملک اور قوم کا حقیقی سرمایہ اس کے عوام ہوتے ہیں۔ ٹیکنالوجی اور سرمایہ کبھی اس نعمت کا نعم البدل نہیں ہو سکتا۔
تبادلہ خیال کے دوران کمیونسٹ پارٹی ارومچی کا یہ یقین سامنے آیا کہ 2050 تک چین دنیا بھر میں غیرمعمولی اور منفرد ٹیکالوجی متعارف کرائے گا۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس مدت تک چین غربت سے پاک ملک بن کر دنیا میں ایک نئی مثال اور تاریخ رقم کرے گا۔ کمیونسٹ پارٹی کا پختہ عزم ہے کہ اس کی حقیقی قوت چین کے عوام ہیں جنہیں وہ ترقی کے سفر کا حقیقی وارث سمجھتے ہیں اور تمام ثمرات کا محور عوام کو گردانتے ہیں۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پوری قوم اور عوام کے لئے اقتصادی خوشحالی کا باعث بنے گی۔
چین اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت پر کمیونسٹ پارٹی کا موقف ہے کہ پاکستان ان اشیا اور مصنوعات کی تیاری پر توجہ دے جن کی چینی منڈیوں میں کھپت اور مانگ ہے۔ ایک دلچسپ بات' لیکن بہت منافع بخش تجویز یہ تھی۔ پاکستانی کسان گدھوں کی فارمنگ شروع کریں جنہیں پاکستان چین کو برآمد کر سکتا ہے۔ گدھوں سے متعلقہ بہت سی مصنوعات کی بہت مانگ ہے۔ گدھے کی کھال اور ہڈیوں کی چینی منڈیوں میں بہت کھپت ہے۔
کمیونسٹ پارٹی کے قائدین سے جب ارومچی میں رہنے والے مسلمانوں کے انسانی حقوق کے بارے میں دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے شہریوں میں فرق روا نہیں رکھتے۔ چین اپنے شہریوں کے مساوی حقوق پر یقین رکھتا ہے۔ ’ہر چینی ہمارے لئے یکساں محترم ہے اور اس کا خیال رکھنا ہماری اولین ترجیح ہے قائدین کمیونسٹ پارٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ارومچی چین کا خودمختار خطہ ہے اور مسلمان اپنے مذہبی عقائد اور سماجی اقدار کے مطابق زندگیاں بسر کرنے میں آزاد ہیں۔
کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں کی گفتگو سے یہ خواہش اور پیشکش بھی سامنے آئی کہ وہ ٹیکسٹائل کے شعبے میں پاکستان سے سیکھنا چاہتے ہیں اور اس کی مدد چاہتے ہیں۔ سنکیانگ کپاس کا پیداواری علاقہ ہے۔ جہاں سے پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کو کپاس برآمد جاری ہے۔ سنکیانگ ٹیکسٹائل کے شعبے میں پاکستان کی ہنرمندی، تجربہ اور مہارت سے استفادہ کرنا چاہتا ہے۔ اس کا یہ بھی ماننا ہے کہ پاکستان ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کے سلسلے میں خاطرخواہ تجربہ رکھتا ہے جس سے چینی سیکھ سکتے ہیں۔
ہمیں یہ بھی بتایاگیا کہ سنکیانگ میں خصوصی ٹیکسٹائل زونز قائم کئے جائیں گے۔ تاکہ یہ خطہ اس شعبے کے حوالے سے ایک مرکز و محور بن جائے۔پاکستان کا ذکر اچھے لفظوں میں ہو یہ ’’وظیفہ خوار‘‘ کیسے برداشت کر سکتا تھا اس نے مہمان کی تمام روایات کو یکسر پامال کرتے ہوئے نہایت ڈھٹائی اور بے شرمی سے اپنے مہربان میزبان چینیوں پر دھاوا بولتے ہوئے الزام لگایا کہ تم ہمارے ڈیزائن چوری کر کے 5 ہزار کا سوٹ پاکستان کو 5 سو روپے میں بیچتے ہو ہماری ٹیکسٹائیل کی صنعت تباہ کر رہے ہو اس دریدہ دہن بد بخت نے میزبانوں کو شرمندہ کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی اور وفد اس یاوہ گوئی بے ہودگی پر شرمندگی میں ایک دوسرے سے نظریں چرا رہے تھے۔
کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے زیراہتمام مدیران گرامی پر مشتمل وفد کامعلوماتی دورہ چین ایک ہفتے پر محیط تھا جس کے دوران چین کے دارالحکومت بیجنگ اور مسلم اکثریتی خود مختار علاقے سنکیانگ کے دارالحکومت ارمچی کا تفصیلی دورہ کیا گیا۔ بیجنگ میں پیکنگ یونیورسٹی کے شعبہ لسانیات میں چین میں اردو زبان اور اردو ادب کے فروغ کے حوالے سے جاری منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ شعبہ اردو کے سربراہ پروفیسر جو کہ اردو زبان کے شاعر بھی ہیں، کے علاوہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے گزشتہ ماہ ختم ہونے والی 19 ویں پیپلز کانگریس کے اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور صدر شی پنگ کے علاقائی امن و استحکام کے فروغ کے لئے جاری منصوبوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کی نگرانی میں رشوت ستانی کے خلاف جاری مہم کے بارے میں بھی وفد کے شرکاء کو تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔
چین کے دفتر خارجہ میں ایشیاء ڈویژن کے ڈائریکٹر نے بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال پر چین کے موقف کو بیان کیا۔ اس کے علاوہ ون بیلٹ ون روڈ (او بور) منصوبوں کے تحت جاری اقتصادی سرگرمیوں پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔ خاص طور پر سی پیک کے حوالے سے ہونے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ بیجنگ میں پہلا عشائیہ پاکستانی سفیر مسعود خالد نے دیا جس میں انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ 19 ویں پیپلز کانگریس کے صدر شی پنگ کو آئندہ پانچ سال کے لئے صدر مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے چین میں کرپشن کے خلاف مہم میں وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا جس میں اب تک 22 افراد گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ون بیلٹ ون روڈ پراجیکٹ میں چین کی تیاریاں 20 سال پہلے سے جاری تھیں، اصل تیاری پاکستان نے کرنی ہے جس کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چیئرمین ماؤ کے بعد صدر شی پنگ سب سے طاقتور رہنما بن کر ابھرے ہیں۔ میزبان کمپنی چائنہ اکنامک نیٹ ورک جو کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کا ذیلی ادارہ ہے، نے وفد کے لئے بریفنگ کا اہتمام کیا جس میں ہمیں چائنہ کی اقتصادی و معاشی ترقی کے بارے میں اعداد و شمار سے بھی آگاہ کیا گیا۔ یہ نیٹ ورک انگریزی اور چینی زبانوں میں ویب سائٹ چلا رہا ہے جس میں آڈیو اور ویڈیو مواد بھی شامل ہے۔ مسلم اکثریتی خود مختار صوبہ سنکیانگ کے دارالحکومت ارومچی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مقامی قیادت نے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سنکیانگ پاکستان کے رقبے سے تین گنا بڑا صوبہ ہے اور یہاں پر کپاس کی کاشت کی جاتی ہے جو ہمسایہ ممالک ازبکستان اور پاکستان کو برآمد کی جا رہی ہے۔ اپنے علاقے میں ٹیکسٹائل کی صنعت لگانے کے حوالے سے جاری منصوبوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ وفد کو ونڈ مل تیار کرنے والے کارخانے گولڈ ونڈ کا دورہ کرایا گیا۔ عالمی سطح پر یہ ادارہ ونڈ انرجی کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے۔ بعدازاں وفد کو بلٹ ٹرین بنانے والے چائنہ ریلوے ہیوی انڈسٹریز کمپلیکس کا دورہ کرایا گیا جہاں پر وفد کو بلٹ ٹرینیں بنانے کے تمام مراحل کے بارے میں بتایا گیا۔ اسی طرح زیر زمین سرنگیں بنانے کے لئے استعمال کی جانے والی ہیوی مشینری کے کارخانے کا دورہ بھی کیا جہاں پر روبوٹس کام کرتے ہیں۔ دورے کے آخری مرحلے میں ارمچی ڈرائی پورٹ لے جایا گیا جہاں سے یورپ کو ملانے والی کارگو ٹرینیں بروئے کار ہیں۔ وفد کو سامان تجارت کی رسد و ترسیل کے نظام سے بھی آگاہ کیا گیا۔
حرف آخر یہ کہ ارمچی ٹی وی پر سلام دعا اور مرحبا کی صداؤں میںہمارا پرجوش استقبال کیا گیا جہاں پر عربی رسم الخط میں ڈبنگ سکرپٹ لکھے جاتے ہیں
ایک یغور لڑ کی گا رہی تھی
تجھے پیار کرتے کرتے میری عمر بیت جائے
جمعہ کے روز ہم مسجد ڈھونڈنے کی کوشش ناتمام کرتے رہے وہاں تاریخی ارمچی شہر کے آثار بھی ڈھونڈنے سے نہیں ملتے۔
جامعہ مسجد مستقل بند تھی ہم نے بھی بازار میں ڈرائی فروٹ خریدنے کو ترجیح دی اور نماز جمعہ سے مسافرانہ رخصت چاہی۔