ترکی میں تاریخ اپنے آپ کو دہرارہی ہے رجب طیب اردگان تاریخ کا پہیہ الٹا گھمانے کی کوشش رہے ہیںوہ پرانا کھیل ہے عوامی مقبو لیت کی بلند یو ں پر پہنچ کر ووٹ کے سہا رے مطلق اقتدار حا صل کر نے کی فطر ی انسا نی خواہش جس کی وجہ سے الم ناک سانحے رونما ہو ئے بہت محتاط انداز میں بھی تجزیہ کیا جا ئے تورجب طیب اردگان جر من فاششٹ ہٹلر کے نقش قد م پر چلنے کی کو شش کر رہے ہیںکہ اپنے حامیو ں میں قو م پر ستی کا جذبہ انتہا پر پہنچا کر ووٹ کی طا قت سے آئین میں تبدیلیو ں کے ذریعے شخصی آمر یت کی راہ ہمو ار کی جا ئے۔
جب بھی فا نی انسان نے خبث عظمت کا شکارہو کر مضبوط کر سی اور مستحکم اقتدار کے خواب دیکھے ہیںاس کا انجام بہت المنا ک ہو ا ہے کہتے ہیں کہ ہر شخص اپنے حصے کی غلطیاں لے کر پید ا ہو تا ہے اگر خطاﺅ ں کا پتلا یہ فا نی انسان اپنے سے پہلوں کی غلطیو ں سے سیکھتا تو سماج کی رنگینی ختم ہو جا تی اور غلطیو ں کا امکا ن ختم ہو نے سے زند گی روکھی پھیکی اور بے رنگ ہو جا تی لیکن سماجیت اور سیاسیات کے ماہر ین نے اس خبث عظمت کی فطر ی جبلت کا مقابلہ کر نے کے لیے مستحکم اداروں اور جزااور سزا شاہکار نظام تشکیل دیا کہ حکومت کا ری کا نظا م خد مت برائے عوام کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکا ہے جس پر مغرب میں بڑی خو ش اسلو بی سے عملدرآمد ہو رہا ہے۔
ایشیاءمیں اچھے کار حکومت (Good Goverance)میںبھی شا ند ار تجربے ہو ئے ہیںخا ص طور پر ملا ئیشیا اور سنگاپور میں ہو نے والے تجربات پر ساری دنیا خا ص طور پر مغر بی نا قدین بھی ششدررہ گئے ہیںملا ئیشیا میں مہا تیر محمد نے جمہور یت اور آمر یت کا ملا جلا مرکب بنا کر ملائیشیا کو حقیقی معنو ں میں ایشیا ءکا شیر بنا کر دیا لیکن اپنی نفی ذات کچھ ایسی کی کہ سیا ست کو خیر آباد کہا تو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور ان کے ہمسا ئے میں بھی لی کوان نے راندہ¿ درگاہ سنگا پورکی شہر ی ریا ست کو جو با قاعدہ مختلف نسلو ں اور عقائد اور مذاہب کے ما نے والو ں کے چوں چو ں کے مر بے کا مر کب تھی دنیا کی جد ید تر ین اور امیر تر ین ریا ست بنا کر دکھا دیا سنگا پور میں ایسی قومی ہم آہنگی پا ئی جا تی ہے جس نے اس شہر ی ریا ست کو رنگے بر نگے پھو لو ں کا ایسا حسین گل دستہ بنا دیا ہے جس کی خو شبو سے سا ر ا عا لم مہک رہا ہے۔ لی کوان نے بھی نفی ذات کا سبق سکھایا کہ اپنا گھر گرا دینے کی وصیت کی آخر ی سا نسیں بھی ایک ڈربہ نما فلیٹ میں لیں اور اس کے اس اشتعال پر سا ری دنیا نے اس کے نو حے پڑھے‘ انکے قائم کردہ طا قتو ر ادار ے آج بھی سنگا پور کو دنیا کی امیر تر ین ریا ست بنا ئے ہو ئے ہیں۔
مسلما ن قو م کو عقید ت اور عظمت شخصی کے سحر نے بر باد کر کے رکھ دیا ہے بنگلہ دیش ،پا کستا ن اور انڈونیشا میں جس طر ح کی جمہور یت چل رہی ہے وہ سب کے سامنے ہے خا ند انی ،مو رثی اور شخصی حکومتیں جو طاقتور ادارجا تی تشکیل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
رجیب طیب اردگا ن کی دہا ئیوں پر محیط سیا سی جدوجہد کے بعد درجہ بدرجہ تما م مشکلا ت کو پھلانگتے ہو ئے مقبول عوامی رہنما کے روپ میں دیوتا سماں بن کر ابھر ے ہیں جس نے ترکی کی بے لگام فوج کو آئینی اور قا نونی حد ودوقیو د میں رکھنے میں کا میابی حا صل کی فتح گو لن کی شہہ پر مبینہ فو جی بغاوت کی نا کا می کے بعد انہو ں نے چیئر مین ما ﺅ کے نقش قد م پر چلتے ہو ئے تر کی تظہر کا عمل شروع کیا لا کھو ں سر کا ری ملا زمین اس کی نذر ہو چکے ہیںفو ج عد لیہ اور کار سرکا ر سے متعلق محکمے اس کی زد میں آئے لیکن شکر ہے یہ سلسلہ صر ف بر طرفیو ں اور قید خا نو ں تک محدود رہا کو ئی قتل وغارت نہیں ہو ئی ورنہ چیر مین ما ﺅ کے ثقافتی انقلا ب نے تو 30 لا کھ افر اد کا لہو پیا تھا۔
جس کے بعد جنا ب اردگا ن آئینی آمر یت قا ئم کر نے کی خطر نا ک راہ پر چل نکلے ہیں انہو ں نے آئینی اصلاحات کے نا م ہونے والے ریفرنڈم میں صر ف 51 فیصد ووٹ حا صل کیے ہیں جس کے بعد اردگا ن کے حا می جشن فتح منا رہے ہیں جبکہ حز ب اختلا ف کی سب سے بڑی جماعت نے 60ووٹوں کو چیلنج کر کے نتا ئج کو بو گس قرار دیا ہے اردگا ن کے تما م مخالفین متحد ہو کر سڑکوں پر نکل آئے ہیںاردگانی جمہوریت کی برکات سے ترکی کا معا شرہ تقسم در تقسم کے عمل کا شکا ر ہو کر تیزی سے انتشار اور محاذآرائی کی راہ پر گا مز ن ہو چکا ہے لیکن اپنے کا میا بی کے سحر میں مبتلا اردگا ن اپنی شخصی عظمت کے سرا ب میں پوری طرح گم ہو چکے ہیں جس کا انجا م آج تک تو اچھا نہیں ہو ا خو د اردگان کے اردگرد صدام،قذافی اور رضا شا ہ پہلو ی کی صورت میں آمر وں کی عبر ت ناک مثالیں بکھر ی پڑی ہیں۔
شخصی آمر یت اور ادارہ جا تی میں جا ری کشمکش پا کستا ن میں بھی جا ری ہے جنا ب آصف علی زرداری پہلے حکمر ان ہیں جنہو ں نے مختلف آئینی تر امیم ختم کر اسمبلی توڑنے سمیت اخیتا رات پا رلیما ن کو واپس لو ٹا کر نئی مثبت مثا ل قائم کی جبکہ اس وقت کی چیف جسٹس افتخا ر محمد چو دھر ی ان کے تعاقب میں تھے زرداری دانش کا کما ل تھا کہ یوسف رضا گیلا نی کی عدالتی بر طر فی کے بعد وہ پرویز اشر ف کے لے آئے اور قو می اسمبلی اور جمہوری نظام کی آئینی مد ت پور ی کر نے کا نا ممکن معجزہ کر دکھایا یہ کا لم نگا ر مر حو م بھٹو کے طرز سیا ست جنا ب زرداری کے فلسفہ حکمر انی کا تقا بل جا ئز ہ لینا چا ہتا ہے جس میں آصف علی زرداری ہر اعتبار سے بڑے سیا سی مدبر بن کر ابھرتے ہیں اگر چہ بہت سے دانشور شا ید اس تما م تر حقائق کے با وجو د تسلیم کر نے کو آما دہ نہیں ہوںگے
تر کی کا آئینی اصطاحات کے لیے ہو نے والا ریفرنڈم اردگا ن کے لیے پیغام لے کر آیا ہے کہ تر کی کے تینو ں بڑے شہر وں استنبو ل ،انقر ہ اور ازمیر نے ان کی آمر انہ خواہشا ت کو بر ی طر ح مستر د کر دیا ہے اس ریفر نڈ م کے نتیجے میں انہیں وسیع اختیارات اور 2029تک بر سراقتدار رہنے کا موقع مل جا ئے گا ۔ وزیر اعظم کو عہد ہ ختم کر دیا جائے گا صدر اسمبلی تحلیل کر سکے گاججوںکو بر طر ف کر سکے گا ترکی کا پارلیما نی نظام صدارتی آمر یت میں بدل جا ئے گا تر ک عو ام نے بھا ری تعداد میں باہر نکل ووٹ ڈالا ہے 85 فیصد رائے دہند گا ن نے حق رائے دہی استعما ل کیا ہے
صدر رجب طیب اردگان کا دعو ی ہے کہ نیانظام فرانس اور امریکہ جیسا ہوگا۔
اب تک 66000سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے اور 50 ہزار کے پاسپورٹ منسوخ کیے جا چکے ہیں۔
اس کے علاوہ ملک کے142 میڈیا اداروں کو بند کیا جا چکا ہے۔ناکام فوجی بغاوت میں تقریباً نو ہزار فوجیوں نے حصہ لیا تھا۔جن کے پاس35 جہاز، 37 ہیلی کاپٹر، 74 ٹینک اور تین بحری جہاز تھے۔اس وقت ترکی پا رلیمانی جمہور یت کی بجا ئے با دشا ہت کا منظر پیش کر رہا ہے اس پر طرفہ تماشا یہ ہے کہ اردگان ریفرنڈم جیت کر مرد آہن بن کر ابھر رہے ہیں۔
شب گذشتہ اس کالم نگار کو عجیب طرح کا معاملہ درپیش تھا برادرم احسان اللہ وقاص کی صاحبزادی کی رخصتی پر مدتوں بعد ملنے والے احباب میرے لئے عافیت کی دعائیں کر رہے تھے اس گناہ گار کو مالکِ کائنات کی پناہ میں دے کر سلامتی کی دعائیں کر رہے تھے جیسے مائیں اپنے بچوں کو میدان جنگ کو روانہ کرتے ہوئے امام ضامن باندھ کر بحفاظت واپسی کے لئے بدست دعاہوتی ہیں۔
یہ ہوتی ہے حرف مطبوعہ کی طاقت'یوں محسو س ہو رہا تھا کہ میدان جنگ میں ہوں۔ خدا گواہ ہے کہ میںنے کالم نگاری کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا بس وقت گذار رہا تھالیکن یہ تو محترمہ رمیزہ نظامی تھیں جنہوں نے کالم نگاری کی ذمہ داری کے قابل سمجھا ۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024