ایرانی الزام لگاتے ہیں کہ ”جیش العدل“ سعودی عرب کی پشت پناہی میں ایران کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے جس کیلئے پاکستانی بلوچستان کو استعمال کیا جارہا ہے ہمیں ایران سے بالکل درست گلہ ہے کہ چاہ بہار کو پاکستان اور پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے خلاف سازشوں کا مرکز بنا دیا گیا ہے۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری نے اس سے متعلقہ تمام دستاویزی ثبوت مہیا کر دیئے ہیں کہ کس طرح بھارتی ”را“ کے کارندے ایرانی سرزمین کو پاکستان کےخلاف استعمال کررہے ہیں۔ پاکستان‘ مصر'ترکی اور بنگلہ دیش کے علاوہ تمام رکن ممالک کی شمولیت مسلم نیٹو'عسکری اتحاد میں خانہ پری سے زیادہ کچھ نہیں ہے جبکہ بنگلہ دیشی کالی ماتا حسینہ واجد کو بھی اس اتحاد سے کوئی بہت زیادہ دلچسپی نہیں ہے۔ گزشتہ برس آل سعود نے وفائے پاکستان کے جرم میں پھانسیاں چڑھانے والی اس کالی ماتا کو شاہی مہمان کے طور پر حج کے موقع پر مدعو کرکے ہمارے زخموں پر نمک پاشی کی تھی جس کا واحد مقصد نام نہاد ملکوں کو اتحاد میں شمولیت پر آمادہ کرنا ہی تھا۔
پاکستان سے بگڑتے ہوئے تعلقات کے تناظر میں ایرانی قیادت کے رویے کو کسی بھی طور پر متوازن یا صائب قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ عزیر بلوچ اور کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور انکشاف کے بعد یہ واضح ہوگیا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں ایرانی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق کلبھوشن یادیو کا کوئی وجود نہیں ہے جبکہ پاکستان میں گرفتاری کے بعد فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والا حسین مبارک پٹیل کا ہم شکل اور ہم زاد کلبھوشن یادیو ہے جس نے اپنی دوہری شخصیت اور جرائم کا اعتراف کیا ہے۔
ایرانی کمانڈوز نے دبئی سے ازبکستان جاتے ہوئے امریکی سی آئی اے اور برادر ممالک کے سپر ایجنٹ مالک ریگی کو گرفتار کرکے جاسوسی کی دنیا میں نیا ریکارڈ قائم کیا تھا جو پاکستان سمیت متعدد ممالک کا بیک وقت شہری بنا ہوا تھا جس کے پاس مختلف ناموں والے درجنوں پاسپورٹس موجود تھے۔
کہتے ہیں کہ جب ایرانی فضائیہ کے جنگی جہازوں نے مسافر بردار جہاز کو فوجی اڈے پر اترنے پر مجبور کردیا تو ہنگامی حالات کا اندازہ ہوتے ہی مالک ریگی نے اپنی نشست پر کھڑا ہونے کی کوشش کی تھی لیکن چشم زون میں اس کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تمام 'مسافروں' نے اسے اپنے گھیرے میں لے لیا کہ وہ تمام مسافر ایرانی کمانڈوز تھے۔ جہاز اترتے ہی اسے لے کر رفوچکر ہوگئے جبکہ دیگر مسافروں کو تواضع اور معذرت کے ساتھ سفر کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ اس واقعہ پر ہمارے ہاں زیادہ توجہ نہیں دی گئی یہ جاسوسی کی دنیا کا دل دہلانے والا آپریشن تھا جس کیلئے مدتوں سے سینکڑوں نہیں ہزاروں ایجنٹ بروئے کار تھے۔ مالک ریگی کو ایرانی عدالت نے سماعت کے بعد سزائے موت سنائی تھی جس پر فوری عملدرآمد کردیا گیا۔ایرانی ہم پاکستانیوں کی طرح نہیں ہیں دہشت گرد جاسوسوں کو آرام دہ کمروں میں نصف صدی تک پالیں اور اک دن سرخ گلابوں میں لاد کر واہگہ پار چھوڑ آئیں یا کل بھوشن یادیو کو باعزت رہا کرنے کےلئے مواقع تلاش کریں اور ایسے مواقع تخلیق کرنے سے بھی دریغ نہ کریں جناب اعتزاز احسن کا چیلنج کسی ایک فرد یا ادارے کے لئے نہیں ہے ساری قوم کو درپیش ہے سعودی عرب اور ایران نے تاریخ کی طویل ترین پراکسی وار پاکستان کے میدان جنگ میں لڑی ہے۔ اس کی وجہ سے ہمارے گلی کوچوں میں مظلوموں کا لہو و بے صدا لہو بہا ہے۔
حرف آخر' ڈان لیکس میں جرمِ بے گناہی میں شکار ہونے والے جناب راو¿ تحسین علی خان کی خودکلامی ملاحظہ فرمائیں:
گوادر سے آج نو لاشیں اٹھائی گئیں اور ایک ہی گاو¿ں روانہ کر دی گئی۔ان میں تین سگے بھائی تھے، مار دیے گئے۔ دو وہ تھے جن کی ایک مہینہ پہلے شادی ہوئی تھی، مار دیے گئے۔دو وہ تھے جن کی ایک ماہ بعد شادی ہونی تھے۔ مار دیے گئے۔شیعہ تھے، نا ہی سنی ، غریب مزدور تھے، ان کا کوئی والی وارث نہیں تھا، اسی لیے کوئی نہیں بولا، کہیں نہیں سنا کہ کوئی احتجاجی مظاہرہ ہوا ہو۔ میڈیا بھی تماشائی، مولوی بھی تماشائی، سیاست دان بھی تماشائی۔
ماں کے پاس لاشیں پہنچیں گی تو وہ ماتم کس کا کرے گی، بچوں کے مرنے کا یا گھر پڑے لوگوں پر آنے والی نئی مشکلات کا ، کیا رمضان آئے گا جس میں وہ آنسوو¿ں سے افطار کرے گی۔جن کے سہاگ اجڑ گئے، وہ کس کا ماتم کریں۔جن کے ہاتھ پیلے ہونے سے پہلے چہرے سیاہ ہو گئے، وہ کیا کریں۔ عید آئے گی لیکن ان کے غم کی رات کب ختم ہو گی۔سوشل میڈیا پر بھی گہری خاموشی ہے۔ نام نہاد مذہب کے ٹھیکے دار بھی انجوائے کر رہے ہیں کیونکہ مزدور کو کون پوچھتا ہے، نام نہاد لبرلز کو افسوس ہے کہ مزدوروں کے مرنے سے انہیں مذہب کے خلاف بولنے کا موقع نہیں ملا۔
لیکن جو سچے مسلمان ہیں یا جس بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ، سچے لبرل اور سچے پاکستانی ہیں، ان کے دل دو دنوں میں دو بار کٹ گئے۔
آو¿ ہم سب ایک دوسرے پہ .... بھیجیں لیکن اسکی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ وہ پہلے ہی پڑ رہی ہے۔ (ختم شد)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024