ڈاکٹرثمرمبارک مند سنگین الزامات لگا رہے ہیں کسی فرد واحد پر نہیں ،سارے حکمران ٹولے پر کہ انہوں نے اربوں روپے کے ذاتی مفادات کیلئے قوم کا مستقبل اندھیروں میں ڈبو دیا ہے جس کا مرکزی کردار، متوقع وزیراعظم پروفیسر احسن اقبال ہیں پچھلے ماہ وقت نیوز مطیع اللہ جان نے یہ انٹرویو کیا تھا حیرتوں کی حیرت تو یہ ہے کہ قومی سلامتی کے متعلقہ کسی ادارے کے کان تک جوں نہیں رینگی ۔ثمرمبارک مند جیسے مایہ ناز ایٹمی سائنسدان کے تمام دعوے ہوا میں تحلیل ہوچکے ہیں ثمرمبارک مند انکشاف کرتے ہیں کہ تھر کول سے کسی قسم کی آلودگی پیدا کیے بغیر 6روپے یونٹ بجلی بنانے کا کارنامہ انجام دیا گیا جبکہ نجی شعبے میں بجلی پیدا کرنیوالے 24روپے یونٹ بجلی بنا کر بیچ رہے ہیں اوردونوں ہاتھوں سے پاکستان کے غریب عوام کولوٹ رہے ہیں ڈاکٹر ثمر مبارک مند انکشاف کرتے ہیں کہ نجی بجلی بنانے والے اداروں میں حکمران ٹولے کے حصے ہیں اس لیے وہ اپنا اثررسوخ استعمال کرکے 6روپے یونٹ بننے والی بجلی کے منصوبے کو ثبوتاژ کرچکے ہیں ۔
اس سارے معاملے میں اس کالم نگار کیلئے ذاتی دکھ یہ ہے کہ ڈاکٹر ثمرمبارک مند نے برادربزرگ ،جناب احسن اقبال کو بھی ملوث کیا ہے ‘ احسن اقبال سے اس بات کی توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ وقتی،سیاسی مصلحتوں کا شکار ہوکر پاکستان کا مستقبل اندھیروں میں ڈبو دینگے اگر احسن اقبال اس طرح کے دھندوں میں ملوث ہیں تو پھر پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے ۔
ماں مٹی نے خوں مانگا تھا
اوربیٹے پانی سے تالاب کو بھرتے جاتے ہیں
ڈاکٹرثمرمبارک مند بتاتے ہیں کہ تھر کول سے بجلی بنانے کا منصوبہ اعلی ترین سرکاری ادارے ایکنک کا منظور شدہ ہے ۔9ارب روپے بجٹ سے 2010 میں شروع کیا جانیوالا یہ منصوبہ 2012میں مکمل ہونا تھا آج 2017 ہے سات سال میں اسکی صرف 3ارب روپے جاری کئے گئے صرف ایک تہائی (ون تھرڈ) بجٹ سے ہم نے بنیاد ڈھانچہ کھڑا کیا وہاں رہائشی کالونیز بنائیں، ڈرلنگ کرنے والی مشینیں خریدیں ،پاور سٹیشن لگاکر دس میگا واٹ بجلی بنانا شروع کی جس پر صرف 6روپے فی یونٹ لاگت آئی ہے ۔
ڈاکٹر ثمر مبارک مند اپنی دل دوز کہانی بیان کرتے ہوئے انکشاف کرتے ہیں کہ دو سال پہلے 2015 میں بجلی کی پیداوار شروع ہوئی تومیں نے وزیراعظم نواز شریف ،وزیراعلی سندھ کو تحریر ی طور پر خوشخبری سنائی کہ ہم نے آلودگی سے پاک تھر کے کوئلے سے اپنی ایجاد کردہ ٹیکنالوجی استعمال کرکے بجلی پیدا کرنا شروع کردی ہے ۔اتفاق سے یہ یوم تکبیر ،28مئی 2015 تھا پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کا مبارک دن میری خوشی کی کوئی انتہا نہیں تھی ہم اس خوشی میں ساری قوم کو شریک کرنا چاہتے تھے اس لیے پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین جناب احسن اقبال کو بھی اپنی کامیابیوں کے بارے میں بتایا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ فوری طور پر ہمارا بجٹ روک دیا گیا اورہمیں مزید پیسے ریلیز کرنا بند کردئیے گئے احسن اقبال نے کہا کہ آج کے بعد پیسے ریلیز نہیں ہوں گے پیسے بند، میراجرم یہ تھا کہ 6روپے فی یونٹ بجلی بنا دی تھی۔
ڈاکٹر ثمرمبارک مندکہتے ہیں کہ بغیر کسی کمیشن کے 6 روپے یونٹ پر بجلی پیدا کرنا بہت بڑامعجزہ تھا بجلی پیدا کرنیوالے نجی ادارے24روپے فی یونٹ بجلی حکومت کوبیچ رہے ہیںان اداروں میں آدھے حصے دار حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیںجو اپنا اثر رسوخ استعمال کرکے قوم کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اسی طرح فرنس آئل درآمد کرنے اورسپلائی کرنیوالوں کی طاقت ور گروہ بندیاں اپنا کام دکھا رہی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی کا نام نہیں لے رہا میں صرف یہ بتا رہا ہوں کہ حصے دار حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں وہ اپنا اثر رسوخ استعمال کررہے ہیںکہ قوم کو سستی بجلی نہ مل سکے سستی بجلی 6روپے فی یونٹ کوئلے سے بنے گی توذراسوچیں پاکستان کی معیشت کہیں سے کہیں چلی جائیگی لیکن یہ طاقت ور حکمران ٹولے کے مفادات کیخلاف تھا (سوٹ نہیں کرتا) اس لیے وہ کوئی بات سننے کو تیار نہیں جو ہم نے کرنا تھا ہم توکیے جارہے ہیں اورمستقبل میں بھی کرتے رہیں گے وزیراعظم کے نوٹس میں تمام حقائق لائے ہیںاورلاتے رہیں گے ۔ ہمارے تمام واویلے کے باوجود دوسال سے فنڈنگ بند ہے یہ قومی منصوبہ گھٹیااورادنی مفادات کے کوڑے دان میں پھینک دیا گیا ہے ڈاکٹر ثمرمبارک مندمطیع اللہ جان کو مخاطب کرکے کہتے ہیں "دیکھیں جی آپ جرنلسٹ ہیں آپ انوسٹی گیٹ کریں نا کس کا شیئر ہے تپال پلانٹ میں،کس کس کے نام ہیں دس پندرہ آئی پی پی کے مالکان میں ،آپ ذرا پتا کریں بزنس کمیونٹی کے لوگ اور ہمارے پولیٹیشن (سیاستدانوں)میں سے شیئر ہولڈر ہیں جن جن کے بھی شیئرز ہیں یہ بات ان کے انٹرس (مفاد)میں نہیں ہے کہ وہ اگر 24روپے میں بناتے ہیں تو کوئی 6روپے فی یونٹ بنادے میرا خیال ہے کہ ایسے پانچ سات لوگ ہیں حکومت کی فیصلہ سازی پر اثرانداز ہورہے ہیں ۔
ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے بتایا کہ کسی نے احسن اقبال کوڈرا دیا ہے کہ اس منصوبے میں حکومت کا پیسہ ڈوب جائیگا جب میں نے ان کو دکھایا بجلی بن رہی ہے چل رہی ہے جس پر احسن اقبال نے کہا کہ آج میں قائل (کنونس) ہوگیا ہوں کہ آپ نے اپنے تمام دعوے سچے ثابت کردئیے ہیں کہ تھر کے کوئلے سے بجلی بن سکتی ہے جسکے بعد احسن اقبال نے کہا کہ جتنی بجلی آپ نے بنالی ،اتنی کافی ہے باقی بند کردیں جس پر میں نے کہااس قومی منصوبے کو زبانی کلامی کیسے بند کیاجاسکتا ہے اس پر 3ارب روپیہ خرچ ہوا ہے اسکی ذمہ داری کون لے گا آپ بند کررہے ہیں تولکھ کردیں ،احسن اقبال نے لکھ کر تو کچھ نہیں دیا انہوں نے وزارت خزانہ (منسٹر ی آف فنانس) کو زبانی کہہ دیا کہ جب انکی ڈیمانڈ بجٹ آئے توہمیں فارورڈ ہی نہ کرو زبانی کہہ دیا زبانی ایسے ہی کام ہوتا ہے تاکہ کوئی پکڑانہ جائے ہم رواں مالی سال بجٹ 2016-2017سے سفارشات منظور کراکے وزارت خزانہ پہنچے تو منسٹر ی آف فنانس کے ایڈیشنل سیکریٹری کہتے ہیں کہ ہمیں پلاننگ کمیشن نے کہا ہے کہ آپ کی بجٹ سفارشات نہ بھیجی جائیں ،یہ سب کچھ زبانی کلامی ہوا ہے اور ایک قومی منصوبہ موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا جسکے بعد ہماری آنیوالی نسلوں کا مستقبل اندھیروں میں کھو جائیگا ۔
ڈاکٹر ثمر مبارک مند موجودہ صورتحال کے بارے میں بتاتے ہیں کہ ہمارے پاس تھوڑے سے پیسے پائپ لائن میں بچے ہوئے تھے جن کے ذریعے ہم اپنی ضرورت کیمطابق ڈیڑھ دومیگا واٹ بجلی بنارہے ہیں ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں کہ دس میگا واٹ بنا سکیں اورپھر دوتین مہینے بعد یہ سلسلہ بھی بند ہوجائیگا پیسے ختم ہوجائینگے ہمارے پاس تو تنخواہ دینے کے پیسے بھی نہیں ہوں گے جدید ترین پاور پلانٹ لگے ہوئے ہیں آپ جا کے دیکھیں آپ کوپتا چلے گا کہ عالمی معیار کا منصوبہ چل رہا ہے لیکن یہ سب کچھ آئندہ چند ماہ میں برباد ہوجائیگا جب ہم چوکیدار وںکوتنخواہ نہیں دینگے تو وہ لوگ سب کچھ اٹھا کر لے جائینگے جس کا میں ذمہ دار نہیںہوں گا۔
ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے ایک اور خوفناک انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ سی پیک کیلئے تھرمیں لگایاجانے والا پاور پراجیکٹ بہت بڑا سکینڈل ہوگا جومیرے بلاک سے دو کلومیٹر کے فاصلے پرہے اس پراجیکٹ میں درآمدی کوئلہ استعمال کیا جائیگا جو400 کلومیٹر سے پورٹ قاسم سے آئیگا اس پراجیکٹ تک پھر وہاں سے 350کلومیٹر اوورہیڈلائن کے ذریعے بجلی جامشورو نیشنل گریڈ پرلے جائی جائیگی یہ دھوکہ اور بہت بڑا سکینڈ ل ہے۔ جب کہ میراپاورپلانٹ چل رہا ہے بجلی پیداکررہا ہے اسکے پیسے بند کردیئے گئے ہیں ، ہے نہ مزے کی بات ہے میں نے آپ کو تمام حقائق اور پس پردہ کہانیاں سنا دی ہیں اس سے زیادہ میں کیا کرسکتا ہوں صرف اپنا گھر ہی بیچ سکتا ہوں ۔
تیرا لٹیا شہر بھنبھور ‘نی سسیئے بے خبرے
یہ کالم نگار سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر ،جسٹس ثاقب نثار سے براہ راست مطالبہ کرتا ہے کہ اس لوٹ مار کا ازخود نوٹس لیا جائے ڈاکٹر ثمر مبارک مند کے الزامات کی تحقیقات کرائی جائیں ۔نیب ،ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی ادارے کوڑے دان میں پھینکیں جانے کے قابل ہیں کہ یہ سفید ہاتھی قومی خزانے کو بے طرح اجاڑ رہے ہیں جس کا کچھ حاصل حصول نہیں ہے ۔