بابائے قوم نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں جو لا فانی کردار ادا کیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ اسی پس منظر میں قائد کا 68 واں یومِ وفات پورے ملک میں انتہائی عقیدت و احترام سے منایا گیا اور ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس عہد کی تجدید کی کہ پاکستان کو انشاءاللہ ہر شعبے میں ایک مثالی ریاست بنایا جائے گا۔ اسی تناظر میں غیر جانبدار مبصرین نے رائے ظاہر کی ہے کہ اپنے قیام کے روزِ اول سے ہی پاکستان کی ہر ممکن کوشش رہی ہے کہ دنیا کے سبھی ملکوں سے بالعموم اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ بالخصوص بہتر تعلقات قائم رکھے جائےں اور پاکستان کو اپنے اس مقصد میں بڑی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی مگر بد قسمتی سے بھارت کی شکل میں اسے ایسا ہمسایہ میسر آیا جس نے قیامِ پاکستان کو کبھی دل سے قبول نہیں کیا اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی تبھی تو اعتدال پسند حلقوں نے اس موقف کا اظہار کیا ہے کہ گذشتہ 2000 سال کی تاریخ اس امر کی شاہد ہے کہ اونچی ذات کے ہندوﺅں نے زیادہ تر عرصہ غلامی میں بسر کیا اور لگتا یہ ہے کہ دہلی کا حکمران ٹولہ دوبارہ اسی راہ پر چلنے کے لئے پر تول رہا ہے ۔ اسی پس منظر میں اعتدال پسند ہندو دانشور ” رام منوہر اگنی ہوتری “ نے ” 2000 Shameful Years “ میں دلائل سے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ” 2047 “ تک بھارت موجودہ شکل میں موجود نہیں ہو گا ۔ اس کے علاوہ ایک بنگالی ہندو ” سبروت رائے “ نے بھی اسی موقف کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کو کشمیر تسلط پر ہدفِ تنقید بنایا ۔ غیر جانبدار مبصرین نے اس امر کا اعادہ کیا ہے کہ جب تک دہلی سرکار کے ظالم حکمران مقبوضہ کشمیر میں ظلم و سفاکی کا سلسلہ بند نہیں کرتے تب تلک دنیا میں پائیدار امن کا قیام مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے ۔ اسی حوالے سے اپنی بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ۔ انسان دوست حلقوں نے کہا ہے کہ دہلی کے سفاک حکمران جس ظالمانہ روش کو چھیڑے ہوئے ہیں ، اس اکا انجام آنے والے دنوں میں بھارت کے لئے انتہائی سنگین ہو سکتا ہے کیونکہ ظلم و جبر کی بہر حال کوئی نہ کوئی آخری حد ضرور ہوتی ہے ۔ اسی پس منظر میں حریت رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ بھارت وادی میں ظلم روک دے امن خود ہی ہوجائے گا کیونکہ بدامنی کی ذمہ دار بھارت سرکار ہی ہے ۔تین روز قبل ایک بڑی ریلی سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ ہم اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل درآمد چاہتے ہیں ، بھارت وادی میں ظلم روک دے امن خود ہی ہوجائے گا ۔ امن لانے کی بات کرنے والی بھارتی سرکار ہی بے امنی کی اصل ذمے دار ہے۔بھارتی وزیرداخلہ بیس روز کے اندر دو بار کشمیرآئے لیکن انھوں نے مسئلہ کشمیرکے حل کی کوئی با ت نہ کی ۔ سید گیلانی کا کہنا تھا کہ ہم کبھی مذاکرات کے مخالف نہیں رہے،نہ ہوں گے البتہ کسی بھی بے معنی کوششوں کاحصہ نہیں بن سکتے جن سے کشمیر کا مسئلہ منصفانہ طور پر حل نہ ہو ۔دوسری جانب پاکستان کے دفترِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح شواہد موجود ہیں۔یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ جنوبی ایشیا میں ایک ہی ملک ہے جو کہ خطے میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔جی - 20 فورم پر بات کرتے ہوئے پاکستان کی جانب واضح اشارہ کرتے ہوئے نریندر مودی نے انتہائی اشتعال انگیز لہجے میں کہا تھا کہ ایک ہی ملک ہے جو ہمارے خطے میں دہشت گردی کے عناصر پھیلا رہا ہے ۔ ان کی اس لغو بیانی پر پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے مدلل لہجے میں کہا کہ انڈیا ہی وہ ملک ہے جو خطے میں دہشت گردی کا ذمہ دار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن یادو کے اقبالی بیان سے واضح ہوتا ہے کہ کون سا ملک دہشت گردی پھیلا رہا ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 64 دنوں سے مسلسل بھارتی فوجیوں کی جارحیت پاکستان کے لیے انتہائی تشویش کی بات ہے۔انھوں نے بتایا کہ چھرّوں والے کارتوسوں کے استعما ل سے 92 بے گناہ افراد ہلاک اور 700 زخمی ہوئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ پاک وزیر اعظم نے سبھی پارٹیوں کے مندوبین کا ایک وفد بیرونِ ملک بھیجا ہے تاکہ بھارت کی کشمیر میں جارحیت اور مظالم کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا جا سکے۔انڈیا کے زیرِ اثر ممالک کے بارے میں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پارلیمان کے اراکین کی مدد سے پیغام پہنچانا انتہائی موثر ہوگا۔ اس موقع پر انھوں نے پاکستان کا موقف دہرایا کہ شملہ معاہدے کی وجہ سے اقوام متحدہ کی قراردادیں منسوخ نہیں ہو جاتیں اور بہر طور بھارت کو یہ مسئلہ حل کرنا ہو گا ۔ مبصرین نے اس پاکستانی موقف کو انتہائی بر وقت اور وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا ہے ۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024