جس انداز سے بھارت نے ایک ہفتے کے اندر ’’ انٹر سپٹر بیلسٹک میزائل ‘‘ کے تجربے کیے ہیں ، اس نے پوری عالمی برادری پر مزید واضح کر دیا ہے کہ بھارت کس قدر جنگی جنون میں مبتلا ہے ۔
اسی پس منظر میں انسان دوست حلقوں نے کہا ہے کہ کچھ روز قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ جنوبی بھارت میں ایک خفیہ جوہری شہر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ معروف امریکی جریدے ’’ فارن پالیسی ‘‘ کے مطابق وہاں تھرمل جوہری ہتھیار تیار کیے جا رہے ہیں ۔یہ انکشاف دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے نو فروری کو کیا تھا ۔
یہاں اس امر کا تذکرہ ضروری ہے کہ دسمبر 2015 میں امریکی جریدے’’ فارن پالیسی‘‘ نے ایک رپورٹ میں بتایا کیا کہ بھارت نے خفیہ طور پر ایک ایسا جوہری مرکز تعمیر کیا ہے جو بر صغیر جنوبی ایشیاء میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا مرکز ہے اور اس کا مقصد بھارت کی ہائیڈروجن بم بنانے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے۔مبصرین نے اس صورتحال کا جائزہ لیتے کہا ہے کہ اس سے بھارت کے جارحانہ عزائم اور جنگی جنونیت مزید کھل کر عیاں ہو جاتی ہے ۔
مذکورہ جریدے ’’ فارن پالیسی ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ہندوستان کے صوبے ’’ کر ناٹک ‘‘ کے’’ چلاکیرے‘‘ کے علاقے میں زیر تعمیر یہ ’’ نیو کلیئر سٹی ‘‘ تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور بھارتی حکومت کا یہ مکروہ منصوبہ ہے کہ یہاں نئے ہائیڈروجن بم بنانے کے لیے یورنینیم کی افزودگی کی جائے گی جس سے بھارت کے جوہری ہتھیاروں میںمزید اضافہ ہو سکے گا ۔ پاک دفترِ خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ انڈیا کا جنگی جنون پورے عروج پر ہے اور وہ بین الابراعظمی بیلسٹک میزائل بھی بنا رہا ہے جس کی وجہ سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ رہا ہے۔ ایسی صورت حال میں اپنے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار رہنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔
اُنھوں نے اپنی بات آگے بڑھاتے کہا تھا کہ عالمی برادری کو اس جانب اپنی توجہ پوری سنجیدگی سے مبذول کرنی چاہیے اور بھارت کو جنگی عزائم سے باز رکھنے کی سنجیدہ سعی کرنی چاہیے ۔ یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ پاکستان نے انڈیا کی طرف سے ایٹمی ہتھیاروں میں اضافے کا معاملہ اقوام متحدہ میں بھی ایک سے زائد مرتبہ اُٹھایا ۔
پاک ترجمان کی جانب سے اس ضمن میں یہ بھی کہا گیا کہ انڈیا نے پاکستان کو دنیا بھر میں تنہا کرنے کی اپنے تئیں کوششیں کیں لیکن وہ اس میں ناکام رہا ۔ پاکستان میں بحری مشقوں میں روس سمیت دیگر ممالک کی شمولیت اس کا واضح ثبوت ہے۔ اس امر کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہو گا کہ ان مشقوں میں روس ، چین ، امریکہ ، ایران سمیت چھتیس ممالک نے حصہ لیا ۔ علاوہ ازیں اقتصادی تعاون کی تنظیم کے حالیہ سربراہ اجلاس میں ’’ آذر بائیجان ، قازقستان ، قرغیززستان ، ازبکستان ، ترکمانستان ، ایران ، ترکی ، پاکستان ، افغانستان اور تاجکستان ‘‘ نے شرکت کی ۔
اس اجلاس میں افغانستان کے علاوہ تمام متذکرہ بالا ممالک کے وزرائے اعظم یا صدور نے شرکت کی البتہ ا فغانستان کی نمائندگی اس کے پاکستان میں موجود سفیر نے کی ۔ان کے علاوہ چین کے ڈپٹی نائب وزیر خارجہ بھی اس اجلاس میں شریک تھے ۔ صرف اسی ایک بات سے بخوبی واضح ہو جاتا ہے کہ پاکستان کوسفارتی طور پر تنہا کرنے کے دعودار بھارت کو کس طرح منہ کی کھانی پڑی ۔
پاک دفترِ خارجہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ بھارتی افواج لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہی ہیں اور اس بھارتی جارحیت کی وجہ سے وقتاً فوقتاً متعدد شہریوں کی شہادتیں بھی ہو چکی ہیں۔ پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔
اس صورتحال کا جائزہ لیتے دنیا بھر کے امن پسند حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ امید کی جانی چاہیے کہ دہلی کا حکمران ٹولہ اپنے مکروہ عزائم ترک کر کے اعتدال کی راہ اپنائے گا وگرنہ اس قسم کی خطرناک مہم جوئی کے منطقی نتائج خود بھارت کے لئے ہی اچھے نہیں ہوں گے ۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38