سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کل بھی سلگ رہا تھا اور آج بھی جل رہا ہے ، نہ ایڈوانی کی سخت گیر پالیسیاں اس آگ کو ٹھنڈا کر پائیں اور نہ ہی مودی کا جنون ۔
اس صورتحال کا جائزہ لیتے انسان دوست حلقوں نے کہا ہے کہ اس امر میں تو کوئی شبہ نہیں کہ دنیا کے اکثر ممالک میں انسانی حقوق کوئی مثالی درجہ نہیں رکھتے مگر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار بھارت میں تو انسانی حقوق کی پاما لی سکہ رائج الوقت بن چکی ہے اور مہذب دنیا کا کوئی ذی شعور تصور بھی نہیں کر سکتا کہ دہلی میں انسانی حقوق کی دھجیاں اس بڑے پیمانے پر اڑائی جا رہی ہیں اور عام بھارتیوں خصوصاً نچلی ذات کے ہندوئوں ، اقلیتوں اور مقبوضہ کشمیر کے رہنے والوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بد تر سلوک کیا جا رہا ہے اور دہلی کا حکمران گروہ اپنے اس طرز عمل پر شرمندہ ہونے کی بجائے اس امر پر فخر کا اظہار کرتا ہے کہ نہتے کشمیریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا بڑا مستحسن فعل ہے ۔
اس امر کا تذکرہ بے جا نہ ہو گا کہ مقبوضہ کشمیر میں ’’ رام مادھو ‘‘ نامی شخصیت کشمیر میں ’’ آر ایس ایس ‘‘ کے سبھی معاملات کی انچارج ہے اور تقریباً دو برس پیشتر’’ رام مادھو ‘‘ نے ہی PDP اور بی جے پی کے مابین اس ’’ ڈیل ‘‘ کو عملی جامہ پہنانے میں مرکزی کردار ادا کیا اور اس کی تمام جزیات بھی طے کی تھیں۔ گذشتہ برس مفتی سعید کی وفات کے بعد ان کی صاحبزادی ’’ محبوبہ مفتی ‘‘ نے جب مقبوضہ ریاست کے نمائشی وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تو تب سے کشمیریوں کے خلاف بھارت کی ریاستی دہشتگردی کے مکروہ سلسلے میں اتنی شدت آئی کہ معصوم کشمیریوں نے ’’ تنگ آمد ، بہ جنگ آمد ‘‘ کے مصداق مقبوضہ ریاست میں ’’ مزاحمتی تحریک ‘‘ کو مزید تیز کر دیا ۔
اسی کے ساتھ ساتھ دہلی کی سفاکیوں میں بھی بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا اور ’’ برہان وانی ‘‘ سمیت سینکڑوں کشمیری گذشتہ دس ماہ میں اپنی جانوں کا نذرانہ راہِ آزادی میں پیش کر چکے ہیں ۔ اسی حوالے سے یہاں اس بات کا تذکرہ بے جا نہ ہو گا کہ ’’ رام مادھو ‘‘ نے CNN سے بات چیت کے دوران واضح الفاظ میں اس امر کا اعتراف کیا کہ قابض بھارتی فوج مقبوضہ ریاست میں کشمیریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور اس کے نزدیک اس امر میں کوئی مضائقہ بھی نہیں کیونکہ اس کے بقول ’’ جنگ اور محبت میں سب کچھ جائز ہے ‘‘ ۔ مبصرین نے کہا ہے کہ BJP اور RSS کے نمایاں رہنما کی زبانی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی اور مظالم کا اس سے واضح اعتراف اور کیا ہو سکتا ہے ۔ یاد رہے کہ ’’ رام مادھو ‘‘22 اگست 1964 ‘‘ کو بھارتی صوبے آندھرا پردیش میں پیدا ہوئے ۔وہ BJP کے جنرل سیکرٹری بھی رہے ۔ اسکے علاوہ وہ ’’ آر ایس ایس ‘‘ کے ’’ نیشنل ایگزیکٹو ‘‘ کے ممبر بھی رہ چکے ہیں ۔ موصوف نے چین اور پاکستان کیخلاف کئی کتابیں لکھیں۔ انکی تازہ کتاب ’’Uneasy Neighbours: India & China After Fifty Years of War ‘‘ ہے جس میں موصوف نے چین کے خلاف براہ راست اور بالواسطہ طور پر خاصا زہر اگلا ۔ امید کی جانی چاہیے کہ عالمی برادری اس بھارتی روش کی حوصلہ شکنی میں اپنا انسانی کردار ادا کرے گی ۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024