اس سے زیادہ افسوس اور دُکھ کی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ پاکستان کے بحرسیاست میں ایسے طوفانوں نے تہلکہ مچا رکھا ہے کہ جس میں گرفتار اربا بِ حل و عقد اور ان کو نیچا دکھانے والی بعض قوتیں خود کو ہر جائز و ناجائز ذرائع سے محفوظ رکھنے کی تگ و دو میں ہمہ تن مصروف ہیں اور بلاشرکت غیرے اپنے اپنے اہداف پر طنز و تضحیک کے تِیر برساتے ہوئے ایسے قومی اور مُلکی مفادات کو فراموش کردیا گیا ہے جن سے براہ راست پاکستان کی سلامتی سمیت حال اور مُستقبل کا تحفظ وابستہ ہے۔ ان حقائق کی روشنی میں اس حقیقت کا اعتراف بے جا نہ ہوگا کہ سیاست کے نام نہاد رہنماﺅں کی طرف سے دہشت گردی کیخلاف عسا کر پاکستان کی قربانیوں سے عبارت سرگرمیوں اور پاکستان کی سالمیت سے وابستہ جدوجہد آزادی کشمیر کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر میں دی جانے والی قربانیوں کا تذکرہ نہ ہونے کے برابر ہوکر رہ گیا ہے۔ عساکر پاکستان عرصہ دراز سے ملک کے کونے کونے سے دہشت گردوں کے قلع قمع کرنے کےلئے جس سرفروشی اور جوانمردی سے سرگرم عمل ہے اس کی مثال اقوام عالم کی تاریخ میں کم کم ہی ملے گی۔
پاکستان اور اس کے عوام کو دہشت گردوں کی خون آشام کارروائیوں سے محفوظ رکھنے کےلئے افواج پاکستان کے اعلیٰ ترین افسروں اور جوانوں نے جو قربانیاں دیں اور مسلسل اس راہ میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں یہ کوئی ڈھکی چُھپی بات نہیں نہ صرف دنیا کی امن پسند اقوام اس کی معترف ہیں بلکہ عساکر پاکستان کے ایسے ہی سرفروشانہ کارنامو ں کے نتیجے میں پاکستان کے شہروں‘ دیہات اور کونوں کھدروں میں واقعہ اپنی کمین گاہوں میں چُھپے ان دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا جاچکا ہے جو مختلف ناموں کی دہشت گرد تنظیموں کے نام سے اسلام‘ پاکستان اور انسانیت دشمن خونی کارروائیوں میں مصروف رہتے تھے۔
کرہ¿ ارض کی بزعم خود بعض بڑی قوتیں بھی اپنے تمام تر عسکری اور دفاعی وسائل کے باوجود دہشت گردی کیخلاف قابِل ذکر کامیابیاں حاصل نہیں کرسکیں جس قسم کی کامیابیاں عساکر پاکستان نے اپنی سرفروشانہ کارروائیوں کے نتیجے میں حاصل کی ہیں اور اس کا اعتراف دنیا کی حریت پسند اور آزاد اقوام کی طرف سے بھی کیا جارہا ہے جیسا کہ گزشتہ دنوں عوامی جمہوریہ چین کی طرف سے اس کے دفتر خارجہ کی ترجمان محترمہ ”ہوا چھون اینگ“ نے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان کی افواج بھرپور طریقہ سے دہشت گردی کیخلاف برسرِپیکار ہے اور اس راہ میں اس ملک نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ عالمی برادری کو دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں اور کردار کا اعتراف کرنا چاہئے۔ پاکستان دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ”فرنٹ لائن“ پر پوری جانفشانی کے ساتھ سرگرم عمل ہے۔
یہ تاریخی حقیقت ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے 73 ہزار سے زائد شہریوں‘ سکیورٹی اہلکاروں کو جامِ شہادت نوش کرنا پڑا اور اس حقیقت سے بھی دنیا کا ہر باخبر ملک واقف ہے کہ بعض دہشت گرد جماعتوں بالخصوص تحریک طالبان پاکستان کو ہمسایہ دشمن بھارت پاکستان کیخلاف استعمال کررہا ہے۔ ارضِ وطن کے قبائلی علاقوں سے دہشت گردوں کی پُختہ اور زیرِزمین کمین گاہوں کو تہس نہس کرکے انسانیت دشمن مُلکی اور غیرمُلکی دہشت گردوں کو جہنم رسید کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ یہ ملک اور انسانیت دشمن عناصر سالہا سال سے قبائلی علاقوں میں قابض پاکستان کیخلاف تباہ کن خون آشام کارروائیوں میں مصروف تھے اور دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت بھی ان پر ہاتھ ڈالنے میں پس و پیش سے کام لے رہی تھی مگر عساکر پاکستان کی بری اور فضائیہ کے سرفروشوں اور جانبازوں نے اپنی دلیرانہ کارروائیوں سے مُلک کے اس اہم ترین علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کیا۔ اسی خطے میں قریباً 14 ہزار بلند پہاڑی سلسلے کو عساکر پاکستان کے قبضہ میں لے کر وہاں سے دہشت گردوں کے خوف سے نقل مکانی کرنے والے پاکستانی عوام کیلئے واپسی کے دروازے کھولے۔ اس وقت قبائلی علاقے میں پاکستان کے سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 2 لاکھ 20 ہزار کے لگ بھگ ہے۔
ایسے پُرآشوب حالات میں جبکہ عساکر پاکستان دہشت گردوں کیخلاف اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ کامیابی سے جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔ ہمسایہ دشمن نے پاکستان کی شہ رگ کے زیرِتسلط وادی کشمیر میں قریباً ڈیڑھ کروڑ مُسلمانوں کو تختہ مشق بنا رکھا ہے۔
کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب بھارت کے غاصبانہ قبضے میں خطہ کشمیر کے کسی نہ کسی مقام پر شہریوں کو بھارتی فوج کی گولیوں کا نشانہ نہ بنایا جاتا مگر مقبوضہ کشمیر میں جُوں جُوں بھارتی فوج کے مُظالم اور بہیمانہ تشدد میں اضافہ ہورہا ہے توں توں وہاں کے عوام آزادی اور خودمختاری کی جدوجہد میں پوری جانفشانی سے حصہ لے رہے ہیں اور بھارت کے نیتاﺅں کی سمجھ میں یہ بات اچھی طرح آچکی ہے کہ پون صدی سے زائد عرصے سے کشمیریوں کو خاک و خون میں تڑپانے کے باوجود ان کے جذبہ آزادی کو سرد نہیں کیا جاسکا نہ ہی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے دلوں سے پاکستان سے اٹوٹ محبت اور الحاق پاکستان کے جذبہ کو مدہم کیا جاسکا۔
چنانچہ ہر دن ایسے حقائق تاریخ میں رقم ہو رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں خود بھارتی میڈیا نے اس کا اعتراف کیا کہ پلوامہ کے علاقہ ترال میں بھارتی فوج نے گھر گھر تلاشی کے دوران بلاوجہ اندھا دھند گولیاں برسائیں۔ جس سے ایک نوجوان جام شہادت نوش کر گیا۔ پورے علاقے کی مسلح بھارتی فوجیوں نے ناکہ بندی کر دی تھی۔
اسی روز گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج اسلام آباد (مقبوضہ کشمیر) میں بھارتی جھنڈے کو جلانے پر طلباءاور بھارتی فوجیوں کے درمیان خونریز تصادم ہوا۔
مقبوضہ کشمیر کے عوام کی طرف سے تحریک آزادی کشمیر کے شد و مد سے جاری و ساری رہنے کا ثبوت اس سے زیادہ اور کیا ہو گا کہ اس دفعہ بھارتی یوم آزادی پر کشمیریوں نے پوری مقبوضہ وادی میں یوم سیاہ منایا۔ اس کا باقاعدہ طور پر اعلان کیا گیا۔
بھارتی فوج کی موجودگی میں پورے مقبوضہ علاقے میں ہڑتال رہی۔ سری نگر‘ بڈگام‘ پلوامہ‘ شوپیاں‘ کولگام میں فوج نے کرفیو لگا کر گشت کیا۔ تعلیمی ادارے بند رہے اور ان دنوں ہونے والے انتخابات ملتوی کر دیئے گئے حتیٰ کہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل رہی۔ مقبوضہ وادی کے لاتعداد علاقوں میں نوجوانوں کی طرف سے پاکستانی پرچم لہرائے گئے اور بھارتی حکومت کےخلاف نعرے لگتے رہے۔
درحقیقت بھارت کے غاصبانہ قبضے میں زیر تسلط وادی¿ کشمیر میں بھارتی افواج کی طرف سے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم ہلاکو اور چنگیز خاں کے دور جبرو تشدد کی یاد دلا رہے ہیں۔ پورا علاقہ آتش بداماں کا منظر پیش کر رہا ہے۔ مگر افسوس صد افسوس کہ پاکستان کے تحفظ اور سلامتی اور اس کے مستقبل کی بقا کی جنگ لڑنے والے کشمیریوں کی طویل ترین جدوجہد کو کرہ¿ ارض کی حریت پسند قوموں سے روشناس کرانے اور ان کی بھرپور حمایت حاصل کرنے کے لئے ارباب اختیار کی طرف کسی قسم کا ٹھوس اور مربوط لائحہ¿ عمل تیار کر کے اس پر عملدرآمد کرنے کی کوئی سعی نظر نہیں آ رہی۔
میدان سیاست میں بھانت بھانت کی بولیاں سننے میں آ رہی ہیں۔ ہر کوئی اپنی اپنی جان کی ”امان“ پانے کی تگ و دو میں مصروف نظر آتا ہے۔ گویا نفسا نفسی کا دور ہے۔ جس میں ملک پر بوجوہ مخصوص مفادات کی حامل اشرافیہ نے ملکی اور قومی فرائض کی ادائیگی کا کام ٹھپ کر رکھا ہے۔ ذاتی نام و نمود پر غریب و مفلس عوام کے خون پسینے کی کمائی بے رحمانہ طریقے سے خرچ بلکہ ضائع کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ملک کے مختلف خطوں میں امن و امان کی بحالی کے لئے اور سماج دشمن عناصر کے قلع قمع کے لئے برسراقتدار ”اشرافیہ“ کی طرف سے عساکر پاکستان کو قانون و آئین کی روشنی میں ”فری ہینڈ“ دینے سے دانستہ گریز کیا جا رہا ہے۔ عساکر پاکستان کی کامیاب سرفروشانہ کارروائیوں کی پورے اہتمام کے ساتھ تشہیر کی بجائے ”اشرافیہ“ کے مقتدر ارکان اپنے سراسر غلط‘ جھوٹے اور بے بنیاد دعو¶ں و نعروں سے سادہ دل عوام کو دھوکہ دینے میں مصروف ہیں۔ لوگ اپنے اپنے مسائل کے گھا¶ سے کراہ رہے ہیں۔ مگر کوئی اس صورت حال پر غور کرنے کو تیار نہیں گویا دہشت گردی کے خلاف سربکف مجاہدین کی بے مثال قربانیاں ہوں یا جدوجہد آزادی کشمیر کی کوکھ سے جنم لینے والی خونچکاں داستانیں ہوں۔ ان حقائق کو اجاگر کرنا اشرافیہ کے مقتدر افراد نے شجر ممنوعہ سمجھ رکھا ہے۔ ایسے میں محب وطن سادہ دل بے کس‘ بے آسرا‘ کروڑوں غربت کے مارے عوام اللہ تعالیٰ سے کسی ”نجات دہندہ“ کے لئے ہی دعاگو ہو سکتے ہیں اور اس دعا کے رنگ لانے کے انتظار میں ہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024