بھارت کوسارے ہندوستان کو مودی نے مسلمانوں کا مقتل بنادیا ہے درندوں کے ہجوم منظم طریقے سے مسلمان نوجوانوں کی نسل کشی کررہے ہیں ۔ دو قومی نظریے کو جھٹلا کر "مہان ہندوستان" میں رہ جانے والے مسلمانوں کی نسلیں اپنے خون سے اپنے آباو اجداد غلطیوں کا خراج ادا کر رہے ہیں اور یہ سب کچھ مودی سرکار کے بعد عروج پر پہنچا ہے جس کی حلف وفاداری میں شرکت کیلئے جناب نواز شریف سارے بندھن توڑ کر نئی دہلی پہنچے تھے اور اگلے دن تمام سفارتی ادب آداب بالائے طاق رکھ کر اپنے بچوں سمیت انکے انکل جندل کے گھر پہنچ گئے تھے یہ وہ جندل ہے جس نے ساری دنیا پر بھارتی ترنگا لہرانے کی قسم کھا ئی ہوئی ہے اس کیلئے فلیگ فاؤنڈیشن بنائی ہوئی ہے
ہندوستان کے گلی کوچوں میں جاری قتل عام پر دہلی قانون ساز ریاستی اسمبلی کے مسلمان رکن اور عام آدمی پارٹی کے رہنما شری سلامت اللہ خان نے اسمبلی میں چونکا دینے والی تقریر کی ہے جو YouTube پر آسانی سے تلاش کی جاسکتی ہے۔ محبت کی آشاؤں والے فریبیوں کو اگر آج صرف آگرے تک ریل پر دورے کیلئے پارسل کرادیا جائے تو اس گند سے ہمیشہ کیلئے جان چھوٹ سکتی ہے اس تقریر کو وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور اس قماش کے گماشتوں کو ضرور سنایا جا نا چاہئے کہ عبرت پکڑیں کہ عزت و آبرو سے پیارے پاکستان کی پناہ میں امن و سکون سیر رہ رہے ہیں
سلامت اللہ خان کی فرماتے ہیں۔ آج پورے ملک کے اندر گاؤ رکھشا کے نام پر،مذہب کے نام پر جس طرح قتل عام کیا جا رہا ہے بڑا افسوس ناک ہے 63 ہولناک واقعات میں درندوں کے ہجوم نے نہتے اور بے گناہوں کا قتل عام کیا ہے جس میں سے62 سانحے مودی سرکار آنے کے بعد ہوئے جن میں 128 افراد کو قتل کیا گیا جس میں سے 124 مسلمان ہیں جبکہ 4 دلت ہیں افسوس یہ ہے کہ گاؤ رکھشا کے نام پر کسی کی (ہتیا) موت برداشت نہ کرنے کا بیان دیکر پردھان منتری مودی فارغ ہو جاتے ہیں یہ کافی نہیں ہے ابھی 22 جون کو جنید خان کی جس طرح ٹرین کے اندر ہتیا ہوئی بڑا شرمناک اور دہلا دینے والا معاملہ ہے میں دو دن پہلے اسکے گھر گیا تھا جنید حافظ تھا اس نے رمضان میں قرآن شریف تراویح پورا کی وہ اپنے بھائی ہاشم اور دو دوستوں کے ساتھ دہلی آیا دونوں پہلے جامع مسجد گئے وہاں سے کچھ شاپنگ کی اسکے بعد صدر بازار گئے وہاں سے شاپنگ کی پھر وہاں سے ٹرین پر واپس اپنے گھر کی طرف جارہے تھے اوکھلا' سبزی منڈی سٹیشن سے 25 سے 30 جنونی انکے ڈبے میں آگئے اور بدتمیزی کرنے لگے کہنے لگے بھی سیٹ چھوڑو (کٹوؤں) سیٹ چھوڑو' مسلے سیٹ چھوڑوتو وہ کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ آپکو سیٹ ہی لینی ہے تو آپ سیٹ لے لواوراس نے ایک آدمی کو سیٹ دے دی اسکے بعد دوسرے نے اسکی ٹوپی کو اْٹھا کر بھی ٹرین کے باہر پھینک دیا اسکے بعد کہا تم تو کٹوے ہو تم کو پاکستان جانا چاہئے تم پاکستانی ہواس طرح کی باتیں انہوں نے کیں اور وہیں سے اسکی مار پیٹ کرنا شروع کردی ان کومارتے رہے ‘ حتیٰ کہ ان کا سٹیشن آگیا ان کا بھائی شاکر انہیں لینے گیا تھا ۔ جب پتا لگا کہ ٹرین نہیں رکی تو وہ ٹرین میں چڑھ گیا ان دونوں بھائیوں نے جو ٹرین کے اندر تھے جنید اور اس کا بھائی ہاشم ٹرین سے اترنا چاہا لیکن پوری بھیڑ نے‘ سارے لوگوں نے ان کو باہر نہیں اترنے دیا وہ شاکر جو باہر تھا وہ ٹرین میں چڑھ گیا چڑھنے کے بعد جیسے ہی اس نے چھوٹے والے بھائی جنید جس کی ڈیتھ ہوئی اس نے کہا بھائی یہ مجھے ماررہے ہیں جیسے وہ چلا تو ایک آدمی نے اس کو چاقومارا پھردوسرا چاقو مارا پھر تیسرا مارا اس طرح سے اس کو سات چاقو لگے شاکر کو(گمبیرروپ) سے وہ انجرڈ (زخمی) ہوا تین چاقو جنید کو مارے گئے اور ایسی جگہ چوٹ ماری گئی اسکے بعد وہ وہی پر اس نے دم توڑ دیا افسوس کی بات یہ ہے پوری ٹرین ،ٹرین میں بہت سارے لوگ، اس بوگی میں بہت سارے لوگ تھے کسی ایک آدمی نے ان کو بچانے کی کوشش نہیں کی
دوسری طرف وزیر ریلوے کی پھرتیوں یہ عالم ہے کہ ٹوئیٹر کے ذریعے دودھ بھیج رہے ہیں ٹرین میں اگر کسی کو دودھ کی ضرورت ہے کسی بچی کو دودھ کی ضرورت ہے تو ٹوئیٹر کے ذریعے وہ دودھ تو بھیج دینگے لیکن ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ دو گھنٹہ چاربچوں کو ٹرین کے اندرمارا گیا اس نے چین بھی کھینچی کوئی ایک آدمی ان کو بچانے کیلئے نہیں آیا کیوں؟ کیوں کہ وہ مسلمان تھے اس لئے آج پورے ملک کا مسلمان یہ کہنے پر مجبور ہے کہ 1947 میں جب ملک کا بٹوارہ ہوا تھا ہم نہیں گئے کیا ہم نے غلطی کی یہ ملک ہمارا نہیں ہے۔ کیا اس ملک کی آزادی میں ہمارا حصہ نہیں ہے۔ آج ہر مسلمان یہ کہنے پر مجبور ہے کہ مسلمان ہونا گناہ ہے۔ آج مسلمان ہونے کی وجہ سے جگہ جگہ بھیڑ(ہجوم )اکٹھا کرکے آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگ جو ہیں قتل عام کر رہے ہیں۔ 1857 کا قتل عام یاد کرئے میرٹھ میں 85 حریت پسندوں کو پھانسی دی گئی تھی۔ اس میں سے 49 مسلمان تھے ایک بھی آر ایس ایس 'بجرنگ دل وشواہندوپریسد کا آدمی نہیں تھا۔ 1925 میں آر ایس ایس بن گئی تھی 23 سال تک یہ تحریک آزادی جاری رہی اس میں آر ایس ایس کے ایک بھی آدمی نے حصہ نہیں لیا 1942میں انکے بہت بڑے لیڈر اٹل بہاری واجپائی آگرہ سے گرفتار ہوگئے تواٹل بہاری واجپائی نے کہا کہ میں اس تحریک کا حصہ نہیں ہوں میں تو انگریزوں کے ساتھ ہوں میں انگریزوں سے لڑائی لڑنا نہیں چاہتا میں آزادی کیلئے لڑنے والوں کے ساتھ نہیں ہوں انہوں نے بیان حلفی دیا۔ جیل سے چھوڑا گیا ایسے ہی ایک مرتبہ آگرہ انگریز حکومت کا جھنڈا جلایاگیا جس میں ایک مسلمان بھائی تھا ایک ہندو بھائی تھا۔ ان کیخلاف گواہی دینے والے اٹل بہاری واجپائی تھے سیشن کورٹ کا یہ فیصلہ ہے۔ اس میں کہا گیا کہ جس نے ان دونوں کیخلاف گواہی دی ‘اس آدمی کا نام اٹل بہاری واجپائی ہے جو آر ایس ایس سے تعلق رکھتا ہے آج یہ لوگ ہم کو پرمان (بتا) دے رہے ہیں ہندوستانی ہے ہم دیش بھگت ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس لڑائی کو لڑا اس ملک کو آزاد کیا آج ان کو یہ دیش دورہی (غدار) کہہ رہے ہیں ان کو مار پیٹ رہے ہیں تویہ غلط ہے یہ نہیں ہونا چاہئے اگر اس طرح کی یہ چیزیں نہیں رکی تو یہ ملک کیلئے اچھا نہیں ہوگا آج بتائیے آپ اس حالت میں ہیں کہ 25 کروڑ مسلمانوں کو اس ملک سے مٹا دیاجائے یا پاکستان بھیج دیا جائے آپ کا ایک طبقہ آسانی کے ساتھ اس ملک میں رہناچاہتا ہے امن کے ساتھ رہنا چاہتا ہے تو آپ کیوں اس کو پریشان کررہے ہیں کیوں آپ ان کومار پیٹ کررہے ہو اوریہ جو 23 مقدمے درج ہوئے ہیں 23 مقدموں میں آر ایس ایس ،بی جے پی ،بجرنگ دل ویشے ہندو کے نامزد ہیں یہ اس ملک کے اندر افراتفری پھیلارہے ہیں ہم اس ملک میں برابر کے شہری ہیں آئین نے ہمیں اجازت دی ہے کہ اس ملک کے اندر اپنے حساب سے رہیں گے کیاپہنیں گے یہ ہم کو حق ہے کہ کیا کھائیں گے یہ ہم کو حق ہے کس مذہب کو اپنائیں گے یہ ہم کو حق ہے یہ ملک جوہندوستان ہے تمام مذہبوں سے مل کر ایک ملک بنا ہے اوراس میں ہر ایک انسان کو یہاں کے آئین نے یہ حق دیا ہے کہ وہ آزادی کے ساتھ اپنے ملک میں رہے اور جوکھانا اس کو کھائے جو پہننا اس کو پہنے۔ کسی جاگیر نہیں ہے آر ایس ایس یا بی جے پی کے لوگوں کا یہ ملک نہیں ہے۔ انکے باپ کی جاگیر نہیں ہے یہ ملک سب کا ہے یہ ملک ہمارا بھی ہے یہ ملک ان کا بھی ہے یہ ملک سکھ کا بھی ہے یہ عیسائی کا بھی ہے۔ یہ مسلم کا بھی ہے یہ دلت کا بھی ہے۔ یہ ہندو کا بھی ہے اورسبھی کی محنت کے ساتھ یہ ملک آزاد ہوا ہے۔ آج یہ ٹھیکیدار بنے ہیں کون ہوتے ہیں نریندر مودی جی۔ اگر ہمت ہے تو بتائیں آر ایس ایس کا کون سا آدمی ہے جس نے اس ملک کی آزادی کیلئے لڑائی لڑی اس ملک کی آزادی کیلئے جن لوگوں نے قربانی دی آج آپ ان کو دیش دروہی بتارہے ہو آج آپ انکو پاکستانی بتارہے ہو۔ آج آپ ان کوصرف اس لئے ماررہے ہو کہ وہ اسلام پر پابندی سے عمل کرتے ہیں۔ گائے اگر کوئی کھاتا ہے آپ اس کو قتل کردوگے۔ ایک بچی کواگست 2016 کو بیواج میں اس لئے قتل کردیا گیا ریپ کردیا گیا کہ وہ جو بیف کھاتی ہے وہ گائے کا ہے۔ صرف اس لئے چودہ سال کی بچی کو قتل کردیا گیا یہ کیا ہو رہا ہے نریندرمودی جی صرف کہنے سے کہ دھرم کے نام پر ہتیا برداشت نہیں کی جائیگی اس سے کچھ نہیں ہوتا انہی کے لوگ ہتیا کررہے ہیں انہی کے لوگ تو ماررہے ہیں انہی کے لوگ بھیڑ میں جمع کرکے قتل عام مچارہے ہیں۔ اس ملک کے اندر ووٹ کے ناتے اتنی نفرت پیدا کردی کہ آج وہ اس سے سنبھال نہیں رہی ہے۔ آج وہ آدمی ان سے کنٹرول میں نہیں آرہا ہے کہ گاؤ رکھشا کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام کرو گاؤ رکھشا کے نام مسلمانوں کو مارو یہ تو غلط ہے۔ کسی ایک جاتی (قوم )کے لوگوں کسی ایک مذہب کے لوگوں کو آپ مستقل ٹارگٹ کرتے رہے تویہ اچھی بات نہیں ہے انہی باتوں کے ساتھ میں اپنی بات کو ختم کرتاہوں شکریہ۔
حرف آخر یہ کہ قارئین کرام سے گذارش ہے کہ خود' اپنے اہل خانہ خصوصاً نوجوان بچے بچیوں کو سلامت اللہ خان کی یہ تقریر ضرور سنوائیں تاکہ محبت کی آشاؤں والوں کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو سکے ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024