پاکستان عطیہ خداوندی
مولانا حسرت موہانی تحریک پاکستان کی ایک انتہائی اہم شخصیت ہیں فرماتے ہیں ایک روز میں قائداعظم کو ملنے گیا تو ملازم نے کہ اس وقت ہمیں اجازت نہیں کہ اندرجاکر صاحب کو اطلاع دیں۔ کچھ دیر بعد وہ خود ہی باہر تشریف لائیں گے تو آپ کا پیغام دے دوں گا۔ مولانا کو جلدی تھی اور قائداعظم سے بے تکلفی بھی تھی۔ روکنے کے باوجود اندر گھس گئے ایک کمرہ سے نکل کر دوسرے میں پہنچے تو ساتھ والے کمرے سے سسکیاں لینے اور آہ زاری کی آواز سنائی ۔ متفکرہوئے پردہ ذرا سرکارکردیکھا توحیران رہ گئے قائداعظم سربسجود آہ وآزاری میں مصروف تھے آپ پر یہ حقیقت آشکار ہو چکی تھی۔ …؎
وہ ایک سجدہ جسے توگران سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
قائداعظم نے مشہور زمانہ 3 اصول
1۔ اتحاد 2۔ نتظیم 3۔ یقین محکم
کہاں سے لئے ؟ انکا ماخذ نماز ہے۔ نمازپنجگانہ میں یہ تینوں اصول کارفرما ہیں۔ نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی تاکید ہے یعنی آپس میں اتحادرکھو۔ تنظیم ایسی کہ امام کے ہرفعل کی بلاچون وچرا تعمیل لازم ہے۔ امام قیام کی حالت میں ہے تو تم سجدہ ریز نہیں ہوسکتے۔ تنظیم میں خلل ڈالوگے تونماز فاسد ہوجائے گی۔ نماز میں یقین محکم کی یہ ہدایت ہے کہ تم یقین محکم رکھو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔
چشمہ رشدوہدایت آستانہ عالیہ چورہ شریف کے سجادہ نشین حضرت خواجہ احمد نبی رحمتہ اللہ علیہ کی ذات بابرکات نے قائداعظم کی خواہش کے مطابق اپنے مرید خاص حضرت پیرجماعت علی شاہ صاحب آستانہ عالیہ علی پور شریف کو ہدایت فرمائی کہ قائداعظم کی جدوجہد برائے حصول مملکت خداداد پاکستان میں بھرپور اعانت کی جائے سرکار نے اپنے پیرخانہ کی ہدایت کو دل وجان سے قبول فرمایا ۔ مسلم لیگ کی رکن سازی میں مریدین کو نعرہ دیا مسلم ہے تولیگ میں آٓ1946ء کے الیکشن میں بھرپور تعاون فرمایا ۔ مریدین کوحکم دیا جو میرا مرید ہے وہ مسلم لیگ کو ووٹ دے اگرکوئی مسلم لیگ کو ووٹ نہ دے تواس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔ پیرجماعت علی شاہ نے 1943ء میں قائداعظم کو خط لکھ۔ مژدہ سنایا کہ اللہ کریم نے پاکستان بن جانے کی منظوری عطا فرمائی۔ مزید خوشخبری فرمائی کہ اللہ تعالیٰ نے اس اہم ترین خدمت کے لئے آپ کو چن لیا ہے۔ لہذا آپ پورے اعتماد سے کام کریں۔
قیام پاکستان کی بابرکت ساعت کے بارے میں چند غورطلب نقاط ملاحظہ ہوں۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی جتنی کتابیں نازل فرمائیں سب رمضان المبارک میں اتاری ہیں۔ قرآن پاک بھی پورے کا پورا پہلے آسمان پر رمضان المبارک میں نازل ہوا۔ وہاں سے بوقت ضرورت رفتہ رفتہ نازل ہوتا رہا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنا خاص عطیہ پاکستان بھی رمضان المبارک میں اس رات میں عطا کیا کہ جس کی عبادت ہزار مہینوں سے بہترہے اور اس وقت اس کا اعلان ہوا جوکہ قرب الٰہی کے لئے بہترین وقت ہے بعد ازنصف شب۔ تمام بیسیو ں صدی میں 15اگست 27رمضان صرف ایک بار اکٹھے ہوئے جب پاکستان کا اعلان ہوا۔
اب 15اگست کی اہمیت ملاحظہ فرمائیے ۔ 15اگست کو قائداعظم نے بطور گورنر جنرل کام شروع کیا۔ چونکہ لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے بھارت کے گورنر جنرل کا چارج سنبھالنا تھا اور پاکستان کے گورنر جنرل کاچارج دینا تھا اس لئے وہ پہلے یعنی 14اگست کو کراچی چارج دینے کے لئے آگئے اور 15اگست سے پاکستان اور بھارت کو سلطنت برطانیہ کی دونوں ڈومینز کا درجہ دیا گیا۔
یہ 15اگست کہاں سے آئی ؟ اول تو یہ رمضان المبارک کی 27 تاریخ جمعہ کی رات مسلمانوں کا مقدس ترین وقت شب قدر 15اگست کوہی ہونی تھی۔یہ تھی اصل وجہ دوسری وجہ ملاحظہ ہو۔ کانگریس مسلم لیگ اور برطانوی حکومت نے بالا اتفاق جون 1948ء کے پہلے ہفتے میں آزادی دینے اور لینے پر اتفاق کیا تھا۔ یعنی آزادی کے متعلقہ تینوں فریق متفق تھے 4جون 1947ء کو لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے ایک بین الاقوامی پریس کانفرنس دہلی میں بلوائی اس دوران بہت سی باتیں زیرغور آئیں۔ ایک نامعلوم اخبارنویس نے گورنرجنرل سے استفسار کیا کہ آزادی کی کوئی حتمی تاریخ مقرر ہوئی ہے ماؤنٹ بیٹن برطانوی بیٹرے کے انجارج تھے۔ جاپان نے اتحادی افواج کے سامنے 15اگست کو ہتھیارڈالے یعنی ماؤنٹ بیٹن کے ذہن پر چھایا ہوا تھا۔ اخباری نمائندے کے اچانک سوال پر انہوں نے 15اگست کہہ دیا یا مشیعت ایزدی نے کہلوایا بہرطور تخلیق پاکستان اسلامی کیلنڈر کے اعتبار سے 27رمضان جمعہ کی رات (غالباً) شب قدر رہی ہے۔ ایک روز نظریہ پاکستان کے روح رواں جناب نظامی صاحب کی خدمت میں یوم آزادی رمضان المبارک کو منانے کی گزارش کی گئی کچھ مہربانوں نے مخالفت کی یہ حکومت وقت سے خواہ مخواہ ترشی کا باعث ہوگی۔ ہرسطح پر یوم آزادی 14اگست کو مناتے ہیں آخرکار جناب نظامی صاحب نے اس ہیچ مدان کی عرض قبول فرمائی حکومت کے ساتھ 14اگست کو منالیں۔ لیکن اپنے ادارہ میں 27رمضان کو بھی منائیں۔چنانچہ آپ کی اجازت سے 2007 ء میں رمضان 27کو پہلی مرتبہ نظریہ پاکستان میں یوم پاکستان منایا گیا۔ یہ تو تھے آفاقی اسرارورموز ۔ عالم اسباب کی جدوجہد اپنی جگہ ایک حقیقت ہے۔ مسلم لیگ کے لیڈروں کی کارکنوں کی عوام کی طالب علموں کی شب وروزکی محنت اورقربانیاں اپنی جگہ مسلم ہیں۔ ہم جیسے معمولی کارکن بھی قائداعظم کے عظیم ساتھیوں کے قافلہ کی گردراہ ہونے پر فخرکرتے ہیں ان لوگوں کی قربانیوں کو خاص سلام جنہیں معلوم تھا کہ ان کے علاقے پاکستان میں شامل نہ ہوں گے پھر بھی اس عظیم اسلامی مملکت کی تعمیر میں انہوں نے اپنا تن من دھن گھر باز زمین جائیداد مکان بلکہ اپنے پیاروں کی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا۔ یہاں تک یہ اپنے آباؤاجدادکی قبروں کو بھی پاکستان کے سلسلہ میں قربان کر دیا ۔ یہ سب کچھ اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے۔ یہ سب کچھ تو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں منظوری کے بعد ہوا۔
آخر میں قائداعظم کی تقریر ملاحظہ فرمائیں جو آپ نے پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس کی افتتاحی تقریب میں قوم کے نام 15اگست 1947ء کو کراچی میں کی تھی۔ یہ 15اگست جمعتہ الوداع اور 27 رمضان کا واضع اورانمٹ ثبوت ہے لہذا اسلامی کیلنڈر کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان کی آزادی کا دن 27رمضان 1366ھ ہی ہے۔
پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس کی افتتاحی تقریب پر قوم کے نام پیغام کراچی 15اگست 1947
آج جمعتہ الوداع ہے، رمضان المبارک کا آخری جمعہ مسرت وانبساط کا دن، ہم سب کے لئے اور اس وسیع وعریض برعظیم اور دنیا کے ہرگوشہ میں جہاں کہیں بھی مسلمان ہوں ۔ تمام مساجد میں رب جلیل کے حضور عجزوانکساری سے سجدہ ریز ہوجائیں اور اس کی نوازش پہیم اور فیاضی کا شکریہ ادا کریں اور پاکستان کو ایک عظیم ملک اور خود کو اس کے شایان شان شہری بنانے کے کام میں اس قادرمطلق کی ہدایت اور اعانت طلب کریں۔ (ختم شد)