قطر سے چھ عرب ملکوں کا سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان

قطر سے چھ عرب ملکوں کا سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان

سعودی عرب سمیت چھ عرب ملکوں نے خطے کو غیر مستحکم کرنے اور دہشت گردی کی حمایت اور دہشت گرد گروپوں سے رابطوں کا الزام عائد کرتے ہوئے قطر سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر لئے ہیں جبکہ سعودی عرب نے دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے اور اپنی قومی سلامتی کے پیش نظر قطر سے اپنی سرحدوں کو بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ قطر نے اس فیصلے کو غیر منصفانہ اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے باور کرایا ہے کہ یہ اقدام ایسے دعوئوں اور الزامات کی بنیاد پر کیا گیا ہے جو حقائق پر مبنی نہیں۔ قطر نے حوثی باغیوں پر فضائی حملوں کیلئے اپنے طیارے فراہم کئے ہیں۔ سفارتی تعلقات ختم کرنے والے ملکوں میں متحدہ عرب امارات، بحرین، لیبیا اور یمن شامل ہیں۔ سفارتی تعلقات کے اس طرح انقطاع کو خلیجی ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے طور پر دیکھا جارہا اور اسکے ڈانڈے امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ دورہ سعودی عرب سے ملائے جارہے ہیں۔ پاکستان مسلم اُمہ کے اتحاد کا قائل ہے، اس نے اس معاملے میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ترکی نے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مصالحت اور مدد دینے کا عندیہ دیا ہے اور امریکی وزیر خارجہ نے فریقین کو آپسی تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ یہ صورت حال عالم اسلام کیلئے باعث افسوس اور تشویش ناک ہے۔ ملکوں کے درمیان مسائل اور غلط فہمیاں پیدا ہونا کوئی انوکھی یا انہونی بات نہیں، لیکن ہر قسم کے حالات میں مذاکرات کا راستہ اختیار کرناہی نتیجہ خیز ثابت ہوسکتا ہے۔ سیاسی اختلافات فریقین کے درمیان پرامن مذاکرات ہی سے طے ہونے چاہئیں۔ پاکستان کا اس معاملے میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ درست ہے۔ غیر جانبدار رہ کر ہی وہ برادر عرب ممالک میں پیدا ہونے والے اختلافات ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔