گرلز سکولوں‘ کالجوں میں اساتذہ کی ہزاروں اسامیاں خالی‘ طالبات کا مستقبل دائو پر لگ گیا
لاہور (رفیعہ ناہید اکرام)صوبے میںخواتین کی تعلیم کے بلندبانگ حکومتی دعوؤںکے برعکس پنجاب کے سرکاری سکولوںکالجوںمیںزیرتعلیم لاکھوںطالبات اساتذہ کی خالی اسامیوںکے باعث شدید تعلیمی مشکلات کاشکارہیںانکے نتائج متاثرہورہے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق پنجاب کے گرلز سکولوںمیںخواتین اساتذہ کی 40ہزار سے زائداسامیاںخالی ہیںاورمزیدبھرتیوںکی منظوری کے باوجود بھرتیوںکاعمل مکمل ہونے تک 15ہزارسے زائد خواتین سکول ٹیچرزسروس کی مدت پوری ہونے یامحکماتی سختیوںکی وجہ سے ریٹائرہوجائیںگی۔ پنجاب کے 500سے زائدگرلزسکول ہیڈمسٹریسوںکے بغیرچل رہے ہیںاور لڑکیوںکے 6ہزارسے زائدسکولوںمیں 7اساتذہ کی بجائے صرف دویاایک ٹیچردستیاب ہے اورپنجاب کے ہزاروںسکولوںمیں تعینات 2600سے زائدآئی ٹی ٹیچرزطالبات کوکمپیوٹرسائنس کی تعلیم دینے کی کمپیوٹرپرکلیریکل قسم کے دفتری امورانجام دینے پرمجبور ہیں دوسری طرف دیہی علاقوںکی سکول ٹیچرز سکولوں میں چار دیواری اور گھروں کے قریب تعیناتی نہ ہونے اور دیہاتی علاقوں میں سکیورٹی ، رہائش و دیگر سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے لاتعدادمسائل کاشکارہیںا۔ دوسری طرف صوبے میں خواتین کے 350کالجزمیںمختلف مضامین میتھ فزکس، کیمسٹری، بیالوجی اورکمپیوٹرسائنس، اسلامیات ، اردو، ہوم اکنامکس، سائیکالوجی ودیگراورگریڈ17سے 20تک کی2121اسامیاںخالی ہیںتاہم ورک لوڈکے مطابق ’’ ڈنگ ٹپاؤ‘‘ پالیسی کے تحت ’’کالج ٹیچراسسٹنٹس ‘‘کو چھ سے سات ماہ کیلئے ہائرکرلیاگیاہے ۔ دوسری جانب معلوم ہواہے کہ لاہورکے مختلف خواتین کالجوںمیںموجودبیسویںاورانیسویںگریڈکی سالہاسال سے خالی بعض پوسٹوںکوڈاؤن گریڈکرکے 17ویںگریڈکی خواتین اساتذہ کودوسرے شہروںسے لاہورٹرانسفرکردیاگیاہے۔