پاک ترک سکولز کے 28 پرنسپلز کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا

اسلام آبا د( آن لائن +نوائے وقت نیوز+بی بی سی)پاکستان میں آپریشنل پاک ترک سکولوں کے 28 پرنسپلز کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔ برخاست کئے جانے والوں پرنسپلوں میں 23 ترک شہریت کے حامل تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاک ترک سکولز کے 28 پرنسپلز کو ہٹا کر پاکستانی وائس پرنسپلز کو ان کی جگہ پرنسپل تعینات کر دیا گیا ۔ڈائریکٹر عالمگیر خان نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان سکولوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی جلد تبدیلیاں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سکول پاک ترک ایجوکیشن فائونڈیشن کے تحت چلائے جا رہے تھے تاہم اقدام کا مقصد حکومت کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا پاک ترک سکولز اسلام آباد ، ملتان ، لاہور ،راولپنڈی اور دیگر شہروں میں قائم ہیں ۔ذرائع وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ ترک حکومت نے تجویز کیا ہے کہ سکولوں کا انتظام اردگان انتظامیہ سے منسلک ایک بین الاقوامی این جی او کے حوالے کر دیا جائے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ترک شہری جو پہلے انتظامی امور سنبھالے ہوئے تھے اب اساتذہ کے طور پر کام کریں گے۔ اب مزید سکول انٹرنیشنل این جی او، پاک ترک انٹرنیشنل ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت رجسٹرڈ نہیں کئے جائیں گے اور مقامی طور پر رجسٹرڈ تنظیم پاک ترک ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت کام کریں گے۔ گزشتہ ہفتہ پاکستان نے دورے پر آئے ہوئے ترک وزیر خارجہ سے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان سکول نیٹ ورک کی تحقیقات کرے گا۔ ترکی نے فتح اللہ گولن سے مبینہ تعلق کی بناء پر ان سکولوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق پاک ترک سکولوں کی 23 شاخوں میں ترک شہریت کے حامل افراد پرنسپل کے عہدوں پر فائز تھے۔ 80 سے زائد ترک اساتذہ پاکستانی اساتذہ کے ساتھ مل کر 11,000 ہزار کے قریب بچوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ چھ بورڈ آف ڈائریکٹرز ہیں جن میں تین پاکستانی اور تین ترک شہری ہیں۔ پاک ترک سکول گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد 15 اگست کو دوبارہ کھل رہے ہیں۔ دوسری جانب پاک ترک سکول کے اساتذہ اور ان اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کے والدین کی تنظیم نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان تعلیمی اداروں کو بند نہ کرے کیونکہ ایسا ہونے کی صورت میں اساتذہ کا مستقبل خطرے میں پڑنے کے ساتھ ساتھ بچوں کی تعلیم کا بھی حرج ہوگا۔