محکمہ تعلیم کی آسمانی مخلوق

محکمہ تعلیم کی آسمانی مخلوق

مکرمی! پنجاب بھر کے گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکولز میں گریڈ 17,18، اور 19 کے ماہر مضمون ایس ایس اساتذہ کو بھرتی کیا گیا تاکہ تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جا سکے مگر افسوس کہ بیورو کریسی کی مجرمانہ غفلت اور لاپرواہی کے سبب یہ اساتذہ اپنی نیچر آف جاب کے حوالے سے ایک فیصد بھی ذمہ داری ادا نہیں کر رہے ان ایس ایس اساتذہ کی ماہانہ تنخواہ ایک لاکھ روپے سے زائد ہے یہ اساتذہ اتنی بھاری تنخواہ کے عوض ایک یا دو پیریڈ پڑھا کر گھروں کو واپس لوٹ جاتے ہیں۔ سیکرٹری تعلیم پنجاب اور ای ڈی اوز، ایجوکیشن پنجاب پالیسی کے مطابق ان اساتذہ سے باقاعدہ کام نہیں لے رہے ای ایس اساتذہ محکمہ تعلیم میں آسمانی مخلوق کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ ایس ایس اساتذہ نے ہر تعلیمی ادارے میں اپنا علیحدہ حاضری رجسٹر لگایا ہوا ہے۔ یہ اساتذہ سارا سال صرف حاضری لگا اپنی پروموشن کے چکر میں دفاتر کا طواف کرتے رہتے ہیں قانون اور پالیسی کے تحت ایس ایس اساتذہ جماعت ششم تا انٹرمیڈیٹ تک پڑھانے کے پابند ہیں مگر ایسا بالکل نہیں ہو رہا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل ہے کہ وہ فوری طور پر ایس ایس سکیم کے خاتمہ کا اعلان کرکے عوامی خزانے کو محفوظ بنائیں اور ان اساتذہ کو پرائمری سکولز میں تعینات کیا جائے تاکہ تعلیمی عمل میں بہتر آ سکے۔ (سید شفیق الرحمن، صدر ایلمنٹری ٹیچرز ایسوسی ایشن شیخوپورہ)