جماعت اسلامی کا لاہور میں دھرنا : حکومت بنگلہ دیش میں پھانسیوں کا معاملہ عالمی فورم پر اٹھائے : سراج الحق

جماعت اسلامی کا لاہور میں دھرنا : حکومت بنگلہ دیش میں پھانسیوں کا معاملہ عالمی فورم پر اٹھائے : سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) جماعت اسلامی نے گزشتہ روز بنگلہ دیش میں بے گناہ افراد کی پھانسیوں کیخلاف لاہور میں دھرنا دیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے دھرنے کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پھانسیوں میں حسینہ واجد کے ساتھ ہمارے بزدل حکمران بھی ذمہ دار ہیں۔ حکومت بنگلہ دیش میں پھانسیوں کا معاملہ عالمی فورم پر اٹھائے۔ پاکستان میں شاہنیوں پر کرگس حکمرانی کر رہے ہیں۔ نوازشریف نے لبرل ازم کی بات سے کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کی۔ بھارت سے کرکٹ کھیلنے کیلئے قوم کو بے عزت کرایا جا رہا ہے۔ مودی نے بنگلہ دیش میں مکتی باہنی کا اعتراف کیا، حکمران عالمی عدالت کیوں نہیں جاتے۔ صدر پاکستان سود سے متعلق بیان واپس لیں، بنگلہ دیش میں جب بھی آزادانہ انتخابات ہوئے جماعت اسلامی بڑی قوت بن کر آئے گی۔ بنگلہ دیش میں قربانیاں دینے والوں نے نظریہ توحید کی خاطر جان قربان کر دی۔ 71ءمیں پاکستان سے پیار کرنے والے کسی لالچ میں آئے نہ خوف کا شکار ہوئے۔ 71ءکی جنگ میں 10ہزار سے زائد لوگ پاکستان کی بقا کیلئے قربان ہو گئے۔ جماعت اسلامی کے شہید رہنماﺅں کی جدوجہد زمین کے ٹکڑے کیلئے نہیں تھی۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں مکتی باہنی کے خلاف لڑنے والوں کو پاکستان دوستی کی سزا دی جا رہی ہے۔ سراج الحق نے صدر ممنون حسین کے سود سے متعلق بیان پر حیرانگی کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف نے لبرل پاکستان کی بات کرکے امریکہ کو خوش کیا، ان کے بیان سے کشمیری مجاہدین کے زخموں پر نمک پاشی ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ چیئرمین پی سی بی شہریار خان سمیت پاکستانی حکام کی بھارت میں بے عزتی کی گئی، ایسی کونسی کمزوری ہے کہ کرکٹ کھیلنے کیلئے بے عزتی کرائی جائے۔ مال روڈ پر مسجد شہداءکے سامنے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے مزید کہا کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد اور ہمارے حکمرانوں میں کوئی فرق نہیں، حسینہ واجد پاکستان کے وفاداروں کو پھانسیوں پر لٹکا رہی ہے تو ہمارے بے حس حکمران اس ظلم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، جن نوجوانوں اور بزرگوں نے اپنی جانیں پاکستان پر نچھاور کیں، ان کے لئے عالمی ادارہ انصاف میں آواز نہ اٹھانا حکمرانوں کی بے حسی اور نظریہ پاکستان سے روگردانی کا واضح ثبوت ہے، لبرل پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے امریکہ اور مغرب کو خوش کرنے کے لئے بنگلہ دیش اور کشمیر کے شہدا کے خاندانوں کے زخمو ں پر نمک پاشی کی۔ دھرنے کے شرکاءسے امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، حافظ سلمان بٹ، امیر جماعت اسلامی لاہور ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد اور مولانا جاوید قصوری نے بھی خطاب کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ بنگلہ دیش میں پھانسی پانے والوں کی لڑائی اقتدار کی کرسی کے لئے نہیں بلکہ پاکستان جسے وہ اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے تھے ، کی بقا اور سلامتی کے لئے تھی۔ انہوں نے نظریہ پاکستان کے تحفظ کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ حکومت پاکستان نے بنگلہ دیش میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے اور پھانسیاں پانے والوں کے ساتھ لاتعلقی اور بیگانگی کا مظاہرہ کر کے اپنے آپ کو قوم کی نظروں میں مجرم ثابت کر دیا ہے۔ اگر پروفیسر غلام اعظم کی وفات اور دیگر قائدین کی پکڑ دھکڑ کے موقع پر حکومت عالمی ادارہ انصاف سے رجوع کرتی تو شاید کچھ لوگوں کی جانیں بچائی جاسکتی تھیں، حکمرانوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی اور تماشا دیکھتے رہے جس کی وجہ سے اب تک 45 لوگوں کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے اور چار ہزار سے زیادہ لوگ قید میں ہیں۔ مودی نے ڈھاکہ میں کھڑے ہو کر بیان دیا کہ وہ مکتی باہنی کے تخریب کاروں میں شریک ہو کر پاکستان کو دو لخت کرنے کے لیے دہلی سے ڈھاکہ پہنچے تھے ۔ کیا ہمارے حکمران 1974 ءکو پاکستان بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان طے پانے والے سہ فریقی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر مودی اور حسینہ واجد کے خلاف عالمی ادارہ انصاف میں نہیں جاسکتے تھے ؟۔ صدر ممنون حسین کی طرف سے علما کو سود کی گنجائش نکالنے کے مطالبہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ انہیں ایک سنجیدہ اور عمر رسیدہ شخص سے اس قسم کے غیر سنجیدہ مطالبے کی توقع نہیں تھی۔ میاں مقصود احمد نے کہاکہ ہماری دعا ہے کہ نوازشریف اور راحیل شریف بھی بنگلہ دیش میں ہونے والے مظالم کے خلاف لب کھولیں۔ حسینہ واجد بھارت کی جنگ لڑ رہی ہے۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ 1971 ءمیں بھارت نے پاکستان کو توڑنے اور سبق سکھانے کا جو ایجنڈا دیا تھا، حسینہ واجد اس کو پورا کررہی ہے۔ احتجاجی دھرنے میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔ خواتین اور بچوں کی بہت بڑی تعداد بھی دھرنے میں شریک تھی۔مردان سے نا مہ نگار کے مطابق سراج الحق نے کہا ہے کہ چند افراد نے جمہوریت کو گھر کی لونڈی بنارکھاہے، وزیر اعظم کی پاکستان کو لبرل بنانے کی خواہش کبھی پوری نہےں ہوگی پاکستان کا مستقبل اسلامی اور خوشحال پاکستان ہے۔ وہ مردان میں جماعت اسلامی ضلع مردان کے زیر اہتمام دو روزہ اجتماع عام کے آخری سیشن سے ٹیلیفونک خطاب کر رہے تھے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی شوریٰ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پُرامن ذرائع سے تبدیلی لانے کی کوشش کرےں گے اور بڑے پیمانے پر لوگوں کو اپنے ساتھ ملائےں گے۔
سراج الحق