پنجاب یونیورسٹی لائبریری میں چائنیز اور چلڈرن کارنر

پنجاب یونیورسٹی لائبریری میں چائنیز اور چلڈرن کارنر

پنجاب یونیورسٹی میں علوم کے ہجوم کو کارواں بنانے کا ذمہ دلیر اور دانشور وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے لے رکھا ہے۔ انہوں نے مین لائبریری میں چودھری محمد حنیف کی کوششوں سے قائم ہونے والے چلڈرن کارنر اور چائنیز کارنر کا افتتاح کیا۔ وہ فزکس کے آدمی ہیںمگر میٹا فزکس میں بھی دلچسپی لیتے ہیں۔ کسی بھی ملک میں یونیورسٹی علم کا گہوارہ ہوتی ہے۔ حکومت کو حکمت سے رابطے کی ضرورت ہوتی ہے تو درسگاہیں یاد آتی ہیں۔ شکر ہے اب ہمارے ملک میں تعلیمی ادارے سیاست کی آماجگاہیں نہیں ہیں۔ سب سے بڑی تعلیمی درسگاہ پنجاب یونیورسٹی ہے۔ یہ مادر علمی ہے۔ جب کسی ملک میں مادر اور مادر وطن کی سرحدیں رل مل جاتی ہیں تو ثقافتی تبدیلیاں آتی ہیں جسے لوگ میدان انقلاب کہتے ہیں۔ انقلاب سے پہلے تعلیمی انقلاب ضروری ہوتا ہے۔
ڈاکٹر مجاہد کامران کے ساتھ ڈاکٹر خواجہ زکریا بھی موجود تھے۔ جو تحقیقی معرکہ آرائیوں میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ کتاب دوستی میں اپنی الگ ایک دنیا بسائے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر ماریہ مالڈو ناڈو انسٹی ٹیوٹ آف لینگویجز کی انچارج ہیں۔ کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر شاہد منیر ڈاکٹر روبینہ ذاکر طلبہ و طالبات چینی زبان کے شائقین اور بڑی تعداد میں بچے بھی موجود تھے۔ جب کبھی ایسا موقع آتا ہے تو طلباء و طالبات کا ہجوم عاشقاں دیکھ کر مجھے محسوس ہوتا ہے کہ لوگ یونہی یہ باتیں دھول کی طرح اڑاتے رہتے ہیں کہ ہمارے اندر مطالعے کا شوق مٹتا جاتا ہے۔ ریڈنگ ہیبٹ ختم ہوتی جا رہی ہے۔
اب بھی کتاب سے محبت کرنے والے لوگ ہیں۔ لائبریریوں میں رش ہوتا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی لائبریری میں تو باقاعدہ میلہ لگا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر ہارون عثمان اور چیف لائبریرین چودھری حنیف بہت خوش نظر آ رہے تھے جس دن طلبہ و طالبات زیادہ کتابیں ایشو کرا کے لے جائیں تو وہ اور بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں۔ کسی بھی طرح کے انقلاب کی آرزو کرنے کے لئے بھی کتاب اور خواب سے رابطہ جوڑنا ضروری ہوتا ہے۔
علم و ادب کے دلدادہ ڈاکٹر مجاہد کامران ایسے موقعوں پر ضرور کہتے ہیں کہ ڈاکٹر محمد اجمل نیازی کے بقول مجھے کتابیں اور کتابی چہرے اچھے لگتے ہیں۔ میں ڈاکٹر مجاہد کو عرض کرنا چاہتا ہوں جو بھی شخص کتاب پڑھنا شروع کر دے تو کچھ عرصے میں آہستہ آہستہ اس کا چہرہ کتاب چہرہ لگنے لگتا ہے۔ طلبہ و طالبات کا رشتہ کتاب سے گہرا ہے۔ طالب علمی کے زمانے میں کتاب سے تعلق ساری زندگی آدمی کو نبھانا پڑتا ہے۔
میری گذارش ڈاکٹر مجاہد کامران اور چودھری محمد حنیف سے ہے کہ لائبریری کا ماحول خوبصورت اور دلکش بنایا جائے تاکہ یہاں بیٹھے رہنے کو جی چاہتا رہے۔ تعلیمی اداروں میں سب سے آرام دہ اور خوبصورت جگہ لائبریری کو ہونا چاہئے۔ طلبہ و طالبات یونیورسٹی یا کالج یا سکول میں آئیں اور ہر روز لائبریری میں ضرور جائیں۔
پنجاب یونیورسٹی میں چلڈرن کارنر بہت زبردست اضافہ ہے۔ ہم بڑی عمر کے لوگوں کو بھی اجازت ہونا چاہئے کہ کبھی کبھی چلڈرن کارنر میں جا سکیں۔ خدا کی قسم اس عمر میں بچوں کا لٹریچر پڑھ کر جو مزا آتا ہے وہ بچپن میں کہاں آتا تھا۔ بچپن کو پچپن برس میں بھی زندہ رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آدمی بچوں کا شعر و ادب پڑھتا رہے۔
اس کے علاوہ چائنیز کارنر بھی بہت اہم ہے۔ ڈاکٹر مجاہد کامران نے بہت خوب کہا ہے کہ چین دنیا کی دوسری بڑی اکانومی بن چکا ہے۔ چین علم کی بھی سپر طاقت بننا چاہتا ہے۔ ڈاکٹر ماریہ نے کہا کہ چائنیز کارنر کا قیام یونیورسٹی کے لئے ایک اثاثہ ثابت ہو گا۔ میں اپنے آقا و مولا رحمت اللعالمین رسول کریم حضرت محمدؐ کا قول بیان کرنا چاہتا ہوں کہ ’’علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے۔‘‘ اس سے علم کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی لائبریری میں چائنیز کارنر کا قیام واقعی ایک بہت بڑی معرکہ آرائی ہے۔