تعلیمی اداروں اور ہاسٹلز کی سکیورٹی کے خدشات

تعلیمی اداروں اور ہاسٹلز کی سکیورٹی کے خدشات

احسان شوکت
azee_ahsan@hotmail.com
پشاور میں ورسک روڈ پر واقع آرمی پبلک سکول پر دہشتگردوں کی طرف سے حملے کے افسوسناک واقعہ میں نونہالوں کی شہادت پر جہاں ہر آنکھ نم ہے ،وہیں ملک بھر میں سکولوں و تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے بھی شدید خدشات لاحق ہوئے ہیں ۔اس صورتحال میں قانون نافذ کرنے والے ا داروں و پولیس حکام نے تعلیمی اداروں کی سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں ۔ تعلیمی اداروں میں دہشت گردی کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کیلئے شہر میں موجودیونیورسٹیوں، فیڈرل آرمی سکولز، کالجز، انگلش میڈیم و دیگر پرائیویٹ و سرکاری تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز میں سخت حفاظتی انتظامات کئے جارہے ہیں۔پولیس افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں تعلیمی اداروں کی انتظامیہ یا پرنسل حضرات سے ذاتی طورپر ملاقات کریںاور حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائیں۔تمام تعلیمی اداروں میں داخلی وخارجی راستے کم کرائیںا ور مستقل سکیورٹی اور سرچ اینڈ سویپنگ کا بندوبست کرائیں۔متعلقہ محکمہ سے تعلیمی اداروں کی چاردیواری کو اونچا اور محفوظ بنوائیں۔ پارکنگ کو تعلیمی ادارہ کی بلڈنگ سے مناسب فاصلے پر رکھا جائے اور تعلیمی اداروں میں پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ کسی اچھی کمپنی کے تربیت یافتہ رکھیں اور ان کی تصدیق بذریعہ سپیشل برانچ سے کرائی جائے۔تمام تعلیمی اداروں پر سی سی ٹی وی کیمروں کا بندوبست کرایا جائے اور تعلیمی اداروں کے ارد گرد سرچ آپریشن کیا جائے۔ کرایہ داروں کی فہرست تیار کی جائے اور انکی مکمل چھان بین کی جائے۔تمام پولیس آفیسرز اپنے علاقوں میں جہاں پولیس ڈیوٹی کی ضرورت ہو وہاں پر ڈیوٹی کا بندوبست کرے اور خاص طور پر سکول لگنے اور چھٹی کے وقت خود بھی اپنے علاقہ جات کے تعلیمی اداروں کی ڈیوٹی کو الرٹ کرواے اور گشت کو موثر بنائیں۔ ممکنہ دہشت گردی کو مدِنظر رکھتے ہوئے گشت کے دوران واقع تعلیمی اداروں کا خاص خیال رکھا جائے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقع رونما نہ ہو سکے۔علاوہ ازیں آئی جی پنجاب نے تمام آرپی اوز ، ڈی پی اوز، اور سی ٹی ڈی کو صوبے بھر میں سکیورٹی کو مزید الرٹ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر کے تعلیمی اداروں میں طے شدہ سکیورٹی ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔آئی جی پنجاب نے تمام فیلڈ افسران کو اپنے اپنے علاقوں میں موجود تعلیمی اداروں کے سربراہوں کے ساتھ رابطے بڑھانے کے علاوہ ان اداروں کے اردگر خصوصی طور پر سکول کھلنے اور بند ہونے کے اوقات کار کے دوران پٹرولنگ بڑھانے اور ڈیوٹی پرمامور تمام اہلکاروں کو چاق و چوبند رہنے اور مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے ۔
تمام افسران کو سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے دیگراداروں کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ اور موثر رابطوں کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔اس کے علاوہ محکمہ تعلیم پنجاب نے سکیورٹی انتظامات کے پیش نظر تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات میں 12جنوری تک توسیع کر دی ہے اور سکیورٹی خدشات کے پیش نظر محکمہ تعلیم نے تعلیمی اداروں کو 16نکاتی مراسلہ بھی جاری کر دیا ہے جس کے مطابق سکول کے اندر اور باہر جانے کیلئے صرف ایک گیٹ کھلا رہے گا باقی تمام بند ہوںگے۔ چوکیدار اور سکیورٹی گارڈز سکول کے اوقات میں دروازوں پر رہنے کے پابند ہوں گے۔ سکولوں کے واٹر ٹینکس کی ازسرنو صفائی کی جائے، مالی طور پر مستحکم سکول مسلح سکیورٹی گارڈز رکھنے کے پابند ہوںگے۔ سکولوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں۔ ہیڈ ماسٹر سکول کی سکیورٹی سمیت دیگر امور پر ذمہ دار ہو گا۔ مراسلے میں سکولوں کی دیواریں اونچی کرنے اور ان پر خاردار تاریں لگانے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔لاہور میں اس اس حوالے سے ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ میںلاہور کے سکولوں ،کالجز اور یونیورسٹیوں کے پرنسپل حضرات کی بلائی۔جس میںپنجاب یونیورسٹی ، یونیورسٹی آف لاہور،یونیورسٹی آف مینجمنٹ ٹیکنالوجی ،پنجاب کالج ،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی مختلف کالجز اور سکولوں کے منتظمین کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔اس موقع پر ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا کہ کسی بھی تعلیمی ادارے کو پولیس کی مدد کی ضرورت ہو فوری طور پر متعلقہ تھانہ میں اطلاع کریں یا پھر براہ راست میرے دفتر بلا جھجک آسکتے ہیں۔ غرض پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سکولوں و تعلمیی اداروں کی سیکیورٹی کے لے انتظامات و اقدامات کا سلسلہ جاری ہے ۔مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری قوم متحد ہو کر دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملا دے اور ہمیں دہشت گردی کے عفریت سے نجات مل سکے۔