بلاول زرداری کے وارث ہو سکتے ہیں‘ بھٹو کے نہیں ....متحدہ سندھ حکومت سے علیحدہ ہو گئی‘ گالی کا انجام مہاجر صوبے کا قیام ہے : خالد مقبول

بلاول زرداری کے وارث ہو سکتے ہیں‘ بھٹو کے نہیں ....متحدہ سندھ حکومت سے علیحدہ ہو گئی‘ گالی کا انجام مہاجر صوبے کا قیام ہے : خالد مقبول

کراچی (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم نے سندھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ لفظ مہاجر کو گالی دینے کا انجام مہاجر صوبے کا قیام ثابت ہوگا، اب ہم صوبہ لیں گے اور اپنے حقوق بھی لینگے۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے سینکڑوں کارکن ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ کئے گئے، ہمارے قائد الطاف حسین کیخلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے گئے، بلاول بھٹو کی تقریر کے بعد ساتھ چلنے کا کوئی جواز نہیں، بلاول نے عید کے روز جینا حرام کرنے کی بات کی، یہ انکی اوقات ہے، 5 سال میں پی پی پی نے نفرت اور تعصب کا مظاہرہ کیا۔ لفظ مہاجر کو گالی کہا جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا، ہم نے نفرت کی سیاست کرنا ہوتی تو پی پی کی حکومت کا ساتھ نہ دیتے۔ میرے قائد نے پاکستان اور سندھ کیلئے نفرت کی بجائے محبت کی سیاست کی، کارکنوں کی شہادت پر قوم کے سینے شعلوں سے بھرے ہوئے ہیں، نعشوں اور نفرت کی سیاست کرنا ہوتی تو 1997ءمیں پی پی پی نے 100 سال کا سامان دیدیا تھا، ایم کیو ایم کو بدترین آپریشن کا سامنا کرنا پڑا۔ نفرت کی خلیج کے باوجود الطاف حسین نے محبت کی سیاست کی، محبت کے پیغام کے بدلے میں ہمیں ہمیشہ نفرت ملی۔ ہاﺅس پہنچایا اب کوئی وجہ نہیں رہ گئی کہ پی پی کے ساتھ چلا جائے اہم متروکہ سندھ کے وارث ہیں اپنا حق لے کر رہیں گے پی پی کا ساتھ دینے کا مطلب پاکستان کو کمزور کرنا اور جمہوریت کے خلاف قدم اٹھانے جیسا ہو گا۔ صوبوں کے مطالبے سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے۔ اب ہم سندھ حکومت کا حصہ نہیں ہونگے۔ بلاول کا کاروبار سیاست ہے بلاول کو کس قابلیت پر پی پی کا چیئرمین بنایا گیا جمہوریت اور سندھ دشمن حکومت نے اختیارات اپنے حصے میں لے لئے ہیں۔ شہری علاقے سندھ کے بجٹ کا بلاول صاحب بھٹو کا وارث صرف بھٹو ہو سکتا ہے آپ زرداری کے وارث ہو سکتے ہیں بھٹو کے نہیں آپ بمبینو سینما کے وارث ہوسکتے ہیں۔ پی پی کے نہیں بلاول کیا تم اپنی ماں اور بھٹو کے وارث مرتضیٰ بھٹو کے قاتلوں کا جینا حرام کر دیا ہو ہمارا جینا حرام کرو گے کیا بھٹو کے قاتلوں کو پہچان لیا ہے۔ سندھ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے ایک سندھ ون اور ایک سندھ ٹو سندھ ٹو کماتا اور سندھ ون اجاڑتا ہے نقطہ مہاجر کو گالی دینے کا انجام ہمارے صوبے کا قیام ہو گا۔ پریس کانفرنس میں گو زرداری گو اور گو بلاول گو، جئے مہاجر کے نعرے لگائے گئے۔ اس سے قبل ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے پاکستان اور لندن کے مشترکہ اجلاس میں ایم کیو ایم اور الطاف حسین کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ مشاورت کیلئے سینئر ارکان قومی وصوبائی اسمبلی اور تنظیمی ذمہ داروں کو طلب کر لیا گیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے وزراءاور مشیروں نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے وہ آج اپنے استعفے گورنر سندھ کو جمع کرا دیں گے۔ ارکان سندھ اسمبلی آج اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کی درخواست دینگے۔ دریں اثناءپیپلزپارٹی کے جلسے میں بلاول بھٹو زرداری کی ایم کیو ایم پر تنقید کے بعد پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
کراچی (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کی طرف سے بے بنیاد الزامات لگائے گئے جن کی مذمت کرتے ہیں۔ پی پی آج بھی سب سے بڑی جماعت ہے، الزامات کا بھرپور جواب دیا جاسکتا ہے مگر پارٹی مفاہمت چاہتی ہے۔ تنقید برائے تنقید نہیں، جو الزامات لگائے گئے اس پر تعجب ہوا۔ مفاہمت کی سیاست چاہتے ہیں متحدہ جو پارٹی پر نظر ثانی کرے بلاول بھٹو نے تمام جماعتوں کو ملکر کام کرنے کی دعوت دی آئیں مل کر جمہوریت کے فروغ کیلئے کام کریں۔ واضح مو¿قف کے باوجود ایم کیو ایم کا ردعمل قابل مذمت اور قابل تعجب ہے۔ سوچ رہے تھے کہ بلاول کی مفاہمت کی دعوت کو ایم کیو ایم سنجیدگی سے لے گی۔ لاکھوں آئی ڈی پیز، سیلاب زدگان امداد کے منتظر ہیں ہم نہیں چاہتے ملک میں مزید کشیدگی کی فضا پیدا ہو۔ کوئی یہ نہ سمجھے ہمارے پاس جواب نہیں دھرنے کا کلچر چل رہا ہے۔ سندھ دھرتی ہماری ہے، تقسیم کسی صورت قبول نہیں ہمیں فخر ہے کہ ہمارے چیئرمین پاکستان میں بیٹھ کر سیاست کر رہے ہیں بیرون ملک نہیں بلکہ عوام کے درمیان ہیں۔ شرجیل میمن نے کہا کہ بلاول بھٹو نے مفاہمت کی سیاست کا پیغام دیا تھا۔ خورشید شاہ نے اپنے بیان کی وضاحت کی اور معذرت بھی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاید ایم کیو ایم کے دوستوں کو بلاول کا پیغام اچھا نہیں لگا۔ پی پی نے ہمیشہ مفاہمت کی سیاست کی ہے ایم کیو ایم آج بھی حکومت کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ نے پیپلز پارٹی کے قائد کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی جس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم کو سوچنا چاہیے کہ ان کو بھی جواب مل سکتا ہے۔ بلاول کو سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے چیئرمین بنایا جتنی قربانیاں بھٹو خاندان نے دیں اور کسی نے نہیں دیں۔ بلاول بھٹو عوام کے بیچ میں رہ کر سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے متحدہ کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کی۔ متحدہ نے جو زبان استعمال کی اس کا جواب بھی مل سکتا ہے۔ پیپلزپارٹی کے سنیٹر سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں پیپلزپارٹی کا کامیاب جلسہ ایم کیو ایم کو ہضم نہیں ہو پا رہا ایم کیو ایم نے دو ماہ پہلے بھی سندھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا پھر اگلے روز واپس آ گئی تھی یہ پارٹی نازیبا الفاظ استعمال کر کے اگلے دن واپس لے لیتی ہے۔