’’2 بچوں کا قتل‘‘ بسمہ اسکے شوہر کو جیل بھجوا دیا گیا

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) جوڈیشل مجسٹریٹ ماڈل ٹائون کچہری غلام مصطفیٰ چودھری نے جوہر ٹائون میں دو معصوم بچوں کو قتل کرنے کے مقدمہ میں گرفتار خاتون بسمہ اور اسکے شوہر سنی خان کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ گذشہ روز پولیس نے ملزموں کو عدالت کے روبرو پیش کرکے استدعا کی کہ انہیں مزید تفتیش کے لئے ملزموں کی ضرورت نہیں لٰہذا انہیں جیل بھجوانے کا حکم جاری کردیا جائے۔ گزشتہ روز جوہر ٹائون پولیس دونوں ملزموں کو دوپہر بارہ بجے کے بعد عدالت میں پیش کرنے کے لئے لائی تو عدالت کے باہر دیکھنے کے لئے لوگوں کا رش لگ گیا۔ ملزمہ بسمہ کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل مجسٹریٹ چودھری غلام مصطفی چودھری نے ملزموں کے کمرہ عدالت میں داخل ہونے کے ساتھ ہی عدالت کا دروازہ بند کرا دیا اور کسی بھی رپورٹر کو عدالت میں داخل نہ ہونے دیا گیا۔ سنی خان کے بھائی اور مقدمہ کے مدعی ابوذر سلمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا بھائی بے گناہ ہے کیونکہ جب بسمہ نے بچوں کو ہلاک کیا اس وقت اس نے سنی خان کو نشہ آور گولیاں کھلا کر سلا دیا تھا اور بچوں کو مارنے کے ایک گھنٹہ بعد اس نے سنی خان کو جگا کر بتایا کہ اس نے بچوں کو ختم کردیا ہے۔ ابوذر نے کہا ہمارے ساتھ یہ انتہائی زیادتی ہے کہ ہم بچوں کے وارث ہیں اور ہمیں ان کا منہ تک بھی نہیں دیکھنے دیا گیا۔ اس نے کہا کہ بسمہ کا باپ شاہی محلے کا رہنے والا ہے اور  اب اس گھر کو چھوڑ کر وہ اپنی ساس کے ہاں رہائش پذیر ہے۔ ابوذر سلمان نے بتایا کہ میرے بھائی نے بسمہ کو طائفہ کے ساتھ دبئی کیا بھجوانا تھا بسمہ کی خالہ تو خود دبئی میں بیٹھ کر وہاں طائفے بلاتی ہے جبکہ بسمہ کا باپ ایک قحبہ خانے میں کام کرتا ہے اس موقع پر ان کے وکیل محمد رفیق گجر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزموں کو صرف دو روز کے جسمانی ریمانڈ کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانا انتہائی زیادتی ہے اور اس سے اصل حقائق سامنے نہیں آ سکتے۔ بسمہ کے باپ نے کہا سنی خان کے گھر والے مجھ پر جھوٹے الزام عائد کر رہے ہیں۔